Maktaba Wahhabi

279 - 331
اور اصحابِ بصیرت پر اللہ تعالیٰ نے آسان فرمایا کیونکہ بحیثیت مجموع اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم گمراہی پر متفق نہیں ہو سکتی۔بعض مسائل میں اگرچہ علمائے اُمت نے مختلف رجحانات رکھتے ہیں لیکن ان میں کسی ایک کا حق پر ہونا لازمی اور ضروری ہے،لہٰذا جس خوش نصیب کو اللہ تعالیٰ نے قوت فہم اور صحیح بات کو سمجھنے اور پرکھنے کا ملکہ عطا فرمایا ہے اُس کے لئے حق بات کو پالینا کوئی مشکل کام نہیں۔اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان اور اُس کی خاص توفیق سے ہی ممکن ہے اور یہ اللہ کریم کا خاص عطیہ اور اس کا فضل ہے۔ہم سب اللہ کریم سے اس عظیم عطیہ اور فضل کی بھیک مانگتے ہیں۔دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ ہی کا فیصلہ ہو گا،جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا کہ:(ترجمہ)تمہارے درمیان جس معاملہ میں بھی اختلاف ہو،اس کا فیصلہ کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے‘‘(الشوری:۱)’’اور اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جائے تو اُسے اللہ تعالیٰ اور رُسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھیر دو،اگر تم واقعی اللہ تعالیٰ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔یہی ایک صحیح طریق کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔‘‘(النساء:۵۹)۔ لہٰذا متنازعہ فیہ مسائل میں اللہ تعالیٰ ہی کو حکم ماننا چاہیئے۔اس کی واحد صورت یہ ہے کہ کتاب اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔اور یا پھر اپنے جھگڑے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنا چاہیئے۔اس کی صورت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا کر فیصلہ کروایا جائے۔جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کیا کرتے تھے۔اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرموجودگی میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی سنت اور احادیث کو مشعل راہ بنایا جائے اور اس کے مطابق اپنے اختلافات کو ختم کیا جائے۔ آجکل احکامِ کتاب و سنت سے ناواقف لوگ جس افراط و تفریط میں گھرے ہوئے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ کتاب و سنت سے عدم واقفیت ہے وہ کتاب و سنت سے جاہل ہونے کے باوجود اجتہاد سے کام لیتے ہیں۔افسوس صد افسوس۔قیامت کے دن جب اللہ کریم اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے نزولِ اجلال فرمائے گا تو وہاں کسی کو دم مارنے کی جرات نہ ہو گی۔وہاں صرف اللہ تعالیٰ ہی فیصلہ کرے گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے علم کے مطابق فیصلہ فرمائے گا۔کیونکہ وہ اپنے بندوں کے ہر قسم کی اعمال سے آگاہ اور باخبر ہے وہاں انصاف ہی انصاف ہو گا۔اللہ کریم فرماتا ہے:(ترجمہ)’’اللہ تعالیٰ کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا۔اگر کوئی ایک نیکی کرے تو اللہ اُسے دوچند کرتا ہے اور اپنی طرف سے بڑا اجر عطا فرماتا ہے۔‘‘(النسا:۴۰)۔ قیامت کے دن فیصلہ بھلائی اور برائی کے درمیان ہو گا۔ظالم کے ظلم کے مطابق اُس کی نیکیاں لے کر
Flag Counter