Maktaba Wahhabi

281 - 331
ایسی چیز کا مذاق اُڑانا جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے ایک کافرانہ فعل ہے۔ قولہ تعالی وَلَئِنْ سَاَلْتَھُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ قُلْ اَبِاللّٰه وَ اٰیٰتِہٖ وَ رَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِئُ وْنَ(التوبہ:۶۵) اگر ان سے پوچھو کہ تم کیا باتیں کر رہے تھے تو جھٹ کہہ دیں گے کہ ہم تو ہنسی مذاق اور دل لگی کر رہے تھے۔ان سے کہو ’’کیا تمہاری ہنسی،دل لگی اللہ،اس کی آیات اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ساتھ تھی۔‘‘ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ ’’(غزوۂ تبوک کے سفر کے دوران)منافقین میں سے ایک شخص نے صحابہ کرام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ٭ہمارے یہ قراء پیٹ کے پجاری،٭زبان کے جھوٹے،٭اور میدان جنگ میں انتہائی بزدل ثابت ہوئے ہیں۔چنانچہ اس منافق کی اس غلط بات کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا،یہ منافق بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔اس کی تیزرفتاری کے باعث زمین کے چھوٹے چھوٹے پتھر اس کے قدموں سے الجھ رہے تھے،ان کی پروا کئے بغیر وہ آپ کے پاس پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیہودہ بات کے متعلق سوال کیا تو اس منافق نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم تو آپس میں استہزا کر رہے تھے اور مذاق بازی ہو رہی تھی تاکہ سفر کی تکلیف محسوس نہ ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کی تازہ نازل شدہ آیت تلاوت فرمائی‘(ترجمہ)’’اب عذر نہ تراشو۔تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ہے۔اگر ہم نے تم میں سے ایک گروہ کو معاف کر بھی دیا تو دوسرے گروہ کو تو ہم ضرور سزا دیں گے کیونکہ وہ مجرم ہے۔‘‘(التوبہ:۶۵)۔ ابن اسحق کا بیان ہے کہ جنگ تبوک کے سفر کے دوران منافقین میں سے بنی اُمیہ سے ودیعہ بن ثابت،اور قبیلہ اشجع سے مخشی بن حمیر،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف اشارہ کر کے ایک دوسرے سے کہنے لگے:’’ان لوگوں نے بنو اصفر کے بہادروں کو جن کے ساتھ جنگ کے لئے ہم جا رہے ہیں یوں سمجھ لیا ہے جیسے کہ عرب آپس میں جنگ کرتے ہیں۔اللہ کی قسم مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہم تمہارے ساتھ کل رسیوں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔یہ جملہ ان منافقین نے مومنین کو ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کے لئے کہا تھا۔مخشی بن حمیر بولا:ہم میں سے ہر شخص ایک ایک سو کوڑے کی سزا کا مستحق ہے کیونکہ مجھے یہ خطرہ ہے کہ ہماری اس ناروا بات پر قرآن نازل ہو چکا ہو گا۔اُدھر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جاؤ،ان منافقین نے بیہودہ باتیں کر کے اپنے آپ کو تباہ کر لیا ہے۔ان سے پوچھو کہ تم نے اس قسم کی باتیں کی ہیں؟ اگر وہ انکار کریں تو ان سے کہہ دینا کہ تم نے یہ الفاظ کہے ہیں۔
Flag Counter