Maktaba Wahhabi

303 - 331
مصائب و مشکلات کے وقت جزع فزع کرنا شریعت اسلامیہ میں منع ہے اور اس پر سخت ترین وعید سنائی گئی ہے۔لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ تقدیر الٰہی کے سامنے سرتسلیم خم کر کے اللہ تعالیٰ کی بندگی کا فریضہ انجام دے اس کی صورت صرف یہ ہے کہ انسان مصائب و مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرے اور سخت ترین حالات میں صبر و استقامت کا مظاہرہ کرے۔کیونکہ ایمان کے چھ اُصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کا تقدیر الٰہی پر کامل ایمان ہو۔ جنگ اُحد میں خوف اور بزدلی اور ڈر سے منافقین نے یہ جملہ کہا تھا۔سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں جنگ اُحد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ تھا اور دُشمن کا حملہ زبردست تھا کہ اچانک ہم پر نیند کی سی کیفیت طاری ہو گئی اور ہم میں سے ہر مجاہد کی ٹھوڑی غلبہء نیند کی بنا پر سینے سے لگ گئی۔سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ حلفیہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے متعب بن قشیر منافق کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’اگر ہمارے بس کی بات ہوتی ہم یہاں قتل ہی نہ کئے جاتے۔‘‘ اس سے سن کر یہ الفاظ میں نے اچھی طرح یاد کر لئے۔چنانچہ اسی پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی کہ ’’وہ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے بس کی بات ہوتی تو ہم یہاں قتل ہی نہ کئے جاتے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے فرماتا ہے:کہہ دو کہ اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کی تقدیر میں مارا جانا لکھا تھا وہ اپنی اپنی قتل گاہوں کی طرف ضرور نکل آتے۔مطلب یہ ہے کہ تقدیر الٰہی تھی جس سے کسی کو مفر نہیں اور یہ ایسا فیصلہ کن امر تھا جس کا بہر کیف پورا ہونا ضروری تھا۔ اَلَّذِیْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِھِمْ وَ قَعَدُوْا لَوْ اَطَاعُوْنَا مَا قُتِلُوْا(آل عمران:۱۶۸)۔ ان کے جو بھائی بند جنگ لڑنے گئے اور مارے گئے ان کے متعلق انہوں نے کہہ دیا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو نہ مارے جاتے۔ منافقین نے کہا کہ اگر یہ لوگ جنگ نہ کرنے کے بارے میں ہمارا مشورہ قبول کر لیتے اور اپنے گھروں سے نہ نکلتے تو یہ صورتِ حال پیدا نہ ہوتی۔اس کے جواب میں اللہ کریم نے فرمایا: (ترجمہ)’’ان سے کہو اگر تم اپنے اس قول میں سچے ہو تو خود تمہاری موت جب آئے اُسے ٹال کر دکھا دینا۔‘‘ یعنی گھر بیٹھنے رہنے سے موت سے نجات مل سکتی ہے تو تمہیں بالکل نہیں مرنا چاہیئے اور یاد رکھو کہ موت بہرحال آنی ہے اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں جا کر پناہ لے لو۔اگر تمہارے قول میں سچائی کی ذرا سی مقدار بھی باقی ہے تو موت سے بچ کر تو دکھلاؤ؟۔ مجاہد رحمہ اللہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’زیر نظر آیت کریمہ مشہور منافق
Flag Counter