Maktaba Wahhabi

71 - 331
بعد یہ امر واضح ہو گیا کہ وہ نذریں جو عبادِ قبور،اہل قبور سے تقرب حاصل کرنے کی غرض سے مانتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اصحاب ُ القبور اِن کی حاجات پوری کریں اور ان کے سفارشی بنیں،تو یہ سب بلارَیب و شک شرک فی العبادت ہے۔ جو شخص قبر وغیرہ کے لئے تیل کی نذر مانے تاکہ قبروں پر دیئے جلائے اور جیسا کہ بعض گمراہ لوگوں کا عقیدہ ہے،یہ عقیدہ رکھے کہ نذر قبول کی جاتی ہے ایسی نذر مسلمانوں کے نزدیک بالاتفاق معصیت ہے اور اسے پورا کرنا ناجائز ہے۔یہی صور ت حال اس مال کی ہوگی جو صاحب قبر یا مجاورین کو خوش کرنے کے لئے بطورِ نذر مانا گیا ہو،کیونکہ یہ مجاورین ان لوگوں سے ملتے جلتے ہیں جو کہ لات،عُزّٰی اور مناۃ کے مجاور تھے۔وہ بھی ناحق،لوگوں کا مال کھاتے تھے اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے۔آج کے مجاوروں کا بھی یہی حال ہے یہ بھی عوام الناس کا مال بے دریغ کھاتے ہیں اور سب سے بڑا ظلم یہ ہورہا ہے کہ یہ لوگ صراطِ مستقیم سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں قبروں کے ان محافظوں اور مجاوروں کو نذر پیش کرنے کی حیثیت عیسائیوں کی صلیب کے محافظوں اور پہرے داروں کی سی ہے،یا پھر ہندوستان میں بُدھ(نامی شخص)کے مجسموں کے ان پجاریوں کی ہے جو اپنے بتوں کی حفاظت کی خاطر یہاں دھرنا دے کر بیٹھے رہتے ہیں۔ وفی الصحیح عن عائشۃ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ مَنْ نَذَرَ اَنْ یُّطِیْعَ اللّٰه فَلْیُطِعْہُ وَ مَنْ نَذَرَ اَنْ یَّعَْصِیَ اللّٰه فَلَا یَعْصِہٖ صحیح بخاری میں اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ r سے روایت ہے،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو شخص یہ نذر مانے کہ وہ کسی معاملہ میں اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اپنی یہ نذر پوری کرنی چاہیئے۔اور جو شخص ایسی نذر مانے جو اللہ کی نافرمانی پر منتج ہو تو اس کو پورا کرکے اللہ کا نافرمان نہ بنے۔‘‘ علماء کا اس پر اجماع ہے کہ جو نذر صر ف اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے مانی گئی ہو،جیسے یہ کہے کہ اگر میرے مریض کو اللہ تعالیٰ نے صحت عطا فرمائی تو میں اتنا مال صدقہ کروں گا،تو ایسی نذر کو پورا کرنا واجب ہے۔اگر اس نے کسی چیز کے حصول پر ایفائے نذر کو معلق رکھا تو اس کے حاصل ہونے کے بعد نذر پوری کرے۔ فیہ مسائل ٭ نذر کو پورا کرنا واجب ہے۔٭جب یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ نذر،اللہ کی ایک عبادت ہے تو اس
Flag Counter