Maktaba Wahhabi

73 - 331
اگر کوئی شخص کسی دشمن کے ملک میں جائے تو اس صورت میں کسی بہت بڑے آدمی کی پناہ حاصل کرتا ہے۔چنانچہ جب جنات نے محسوس کیا کہ انسان ڈر کر ہماری پناہ میں آتا ہے تو انہوں نے اپنا رعب،دبدبہ اور خوف و خطر کو ان پر اور زیادہ مسلط کردیا حتیٰ کہ اس زمانے میں انسان سب سے زیادہ خوف جنات ہی سے کھانے لگا۔‘‘ ابو العالیہ،الربیع اور زید بن اسلم نے رَھَقًا کا ترجمہ خَوْفًا کیا ہے۔ قَالَ اللّٰہ تَعّالٰی وَّ اَنَّہٗ کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْاِنْسِ یَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْھُمْ رَھَقًا(الجن:۶) انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے بعض لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے اس طرح انہوں نے جنوں کا غرور اور زیادہ بڑھا دیا۔ جنات سے فائدہ حاصل کرنے کی صورت یہ ہوتی ہے کہ اپنی کوئی ضرورت پوری کرا لے یا اپنا کوئی حکم منوا لے،یا کسی نا معلوم اور مقام بعید کی خبر حاصل کر لے وغیرہ وغیرہ۔اور جنات کے انسانوں سے فائدہ حاصل کرنے کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ان سے اپنی تعظیم کرا لے،یا اس کو استعاذہ پر مجبور کر دے یا اپنے سامنے اس کو کسی کام کے لیے مجبور کر دے وغیرہ۔’’اس استعاذہ سے اگر کوئی دنیوی فائدہ حاصل ہو بھی جائے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہو تا کہ یہ شرک نہیں ہے بلکہ یہ شرک ہی رہے گا۔‘‘ وعن خولۃ بنت حکیم قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ مَنْ نَزَلَ مَنْزِلًافَقَالَ اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّا تِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ یَضُرَّہٗ شَیْئٌ حَتّٰی یَرْحَلَ مِنْ مَّنْزِلِہٖ ذٰلِکَ(رواہ مسلم)۔ سیدہ خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا کہ جو شخص کسی جگہ میں ٹھہرے اور یہ کلمات کہہ لے کہ ’’میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اسکے مکمل اور بے عیب کلمات کیساتھ،تمام مخلوق کے شر سے‘‘ تو مذکو رہ دُعا پڑھنے سے اس مقام سے کوچ کرنے کے وقت تک اُسے کوئی چیز تکلیف نہ دے سکے گی۔ فیہ مسائل ٭ غیر اللہ سے استعاذہ کرنے کا شرک کرنا۔٭غیراللہ سے استعاذہ کے شرک ہونے پر حدیث سے
Flag Counter