Maktaba Wahhabi

86 - 331
کیسے نادان ہیں یہ لوگ کہ اُن کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو بھی پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کئے جاتے ہیں،جو نہ اِن کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ آپ اپنی مدد ہی پر قادر ہیں۔ قول اللّٰه تعالٰی اَیُشْرِکُوْنَ مَا لَا یَخْلُقُ شَیْئًا وَّ ھُمْ یُخْلَقُوْنَ وَ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ لَھُمْ نَصْرًا وَّ لَا اَنْفُسَھُمْ یَنْصُرُوْنَ(الاعراف:۱۹۱) کیسے نادان ہیں یہ لوگ کہ اُن کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو بھی پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کئے جاتے ہیں،جو نہ اِن کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ آپ اپنی مدد ہی پر قادر ہیں۔ مفسرین کا کہنا ہے کہ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو اس بات پر ڈانٹ پلائی ہے کہ وہ اُن کی عبادت کرتے ہیں جو کسی کو پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود مخلوق ہیں اور مخلوق اپنے خالق کی عبادت میں شریک نہیں گنا جا سکتا۔غیر اللہ کی عبادت کے بطلان پر یہ آیت واضح دلیل اور برہانِ قاطع ہے۔تمام مخلوق کی یہی حالت ہے،حتی کہ فرشتے،صالحین و اولیاء اور انبیائے کرام علیہم السلام سب اللہ کے محتاج ہیں اور تو اور اشرفُ المخلوقات جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مشرکین پر غلبہ اور فتح حاصل کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ ہی سے مدد طلب کرتے تھے۔ قرآن کریم میں اس حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:(ترجمہ)’’اور(لوگوں نے)اللہ کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی بھی چیز پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے گئے ہیں اور نہ ہی اپنے نفع اور نقصان کا اختیار رکھتے ہیں۔ان کے اختیار میں نہ موت ہے نہ حیات اور نہ قبر سے اٹھ کھڑے ہونا‘‘(الفرقان:۳)۔سورۃ الاعراف میں فرمایا:(ترجمہ)’’(پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)فرما دیجئے کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے،اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی،میں تو مومنوں کو ڈرانے اور خوشخبری سنانے والا ہوں۔(الاعراف:۱۸۸)۔ سورۃ الجن میں فرمایا:(ترجمہ)’’(پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم)یہ بھی فرما دیجئے کہ میں تمہارے حق میں نقصان یا ہدایت کا کچھ اختیار نہیں رکھتا یہ بھی فرما دیجئے کہ اللہ کے عذاب سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا اور میں اس کے سوا کہیں جائے پناہ نہیں پا سکتا۔ہاں اللہ کی طرف سے،اس کے پیغامات کا پہنچا دینا(میرے ذمہ ہے)۔
Flag Counter