کو ان کے ذاتی ناموں سے خطاب کیا:
’’اے آدم! تو اور تیری بیوی بہشت میں رہو۔‘‘[1]
’’اے نوح! ہماری طرف سے سلامتی کے ساتھ اتر جا۔‘‘[2]
’’اے ابراہیم! تو نے خواب سچ کر دکھایا۔‘‘[3]
١١﴾ إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ Ě’’اے موسیٰ! میں ہوں تیرا پروردگار تو اپنی جوتیاں اتار ڈال ۔‘‘[4]
’’اے عیسیٰ! میں دنیا میں تیرے رہنے کی مدت پوری کروں گا اور تجھے اپنی طرف اٹھا لوں گا۔‘‘[5]
’’اے داود! ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنادیا۔‘‘[6]
’’اے زکریا! ہم تجھے بشارت دیتے ہیں ایک لڑکے کی، جس کا نام یحییٰ ہے۔‘‘[7]
’’اے یحییٰ! کتاب کو مضبوطی سے تھامو۔‘‘[8]
|