Maktaba Wahhabi

132 - 256
کا تکلف برطرف کرتے ہوئے صاف طورپر گویا ہوتا ہے: اب مرے سجدے ہیں اور وہ عظمت کہ ہے کونین میں ممتاز ترین تو ان اشعار کی زد براہِ راست ’’توحیدالٰہی‘‘ پہ پڑتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر حکما ًفرمادیا ہے کہ ’’سجدہ‘‘ فقط اسی کا حق ہے، لہٰذا کائنات کی ہر چیز اسی خالق کائنات کے حضور سجدہ کناں ہے۔ بقولہ تعالیٰ: ’’کیا ان لوگوں نے خدا کی مخلوقات میں سے ایسی چیزیں نہیں دیکھیں جن کے سائے دائیں بائیں لوٹتے رہتے ہیں، یعنی اللہ کے سامنے سجدے میں پڑے رہتے ہیں۔ اور تمام جاندار جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، نیز فرشتے بھی اللہ کے آگے سجدہ کرتے ہیں۔‘‘[1] حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا کہ میں حیرہ شہر میں گیا تھا۔ وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اپنے سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں۔ سو آپ سجدے کے زیادہ حق دار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’أَرَأَیْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِي أَکُنْتَ تَسْجُدُ لَہُ؟‘ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَـلَا تَفْعَلُوا‘ ’’مجھے بتا کہ اگر تو میری قبر کے پاس سے گزرے تو کیا اسے سجدہ کرے گا؟‘‘
Flag Counter