Maktaba Wahhabi

201 - 256
ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ Ě ’’اے حبیب! کہہ دیجیے: میں کوئی نیا پیغمبر نہیں آیا اورمیں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمھارے ساتھ کیا۔ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی آتی ہے اور میرا کام تو اعلانیہ ہدایت کرنا ہے۔‘‘[1] دوسری جگہ فرمایا: ’’(اے نبی!) کہہ دو: میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتامگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو مومنوں کو خبردار کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں۔‘‘[2] اس آیت میں مشرکین اور عوام کے اس غلط عقیدے کی تردید ہے جو ان لوگوں نے انبیاء علیہم السلام کے بارے میں قائم کر رکھا تھا کہ وہ غیب دان ہوتے ہیں۔ ان کا علم اللہ تعالیٰ کی طرح تمام کائنات کے ذرے ذرے پر حاوی ہوتا ہے، نیز یہ کہ وہ ہر نفع اور نقصان کے مالک ہوتے ہیں جسے جو چاہیں نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ آپ اعلان کردیں کہ میں اپنے نفس کے لیے بھی نفع و نقصان کا مالک نہیں، دوسروں کے نفع و نقصان کا تو کیا ذکر ہے! اسی طرح یہ بھی اعلان کردیں کہ میں عالم الغیب نہیں ہوں کہ ہر چیز کا علم ہونا میرے لیے ضروری ہو اور
Flag Counter