Maktaba Wahhabi

221 - 256
ع یہ کمالِ حُسن کا معاملہ کہ فراق ، حق بھی نہ سہہ سکا ؎ شبِ معراج لیا عرشِ بریں پر بلوا صدمۂ ہجر خدا سے بھی گوارا نہ ہوا میں اللہ تعالیٰ کی طرف ’’ہوس ، بہانہ ، فراق اور ہجر ‘‘کے الفاظ منسوب کیے گئے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں ۔ یہ اشعار منفیت (Negative sense) اور بشری کمزوریوں کے نمائندہ الفاظ پہ مبنی ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ ہر کمزوری اور عیب (Negativity) سے پاک اور ہر خوبی سے متصف ہے، نیز یہ کہ وہ ’’البصیر‘‘ یعنی ہر چیز کو ہر کہیں اور ہر حالت میں دیکھنے والا ہے، لہٰذا اس کے لیے فراق ، جدائی اور ہجر کا تصور ہی نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’ہم تمھاری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں ۔ ‘‘[1] …الغرض موجودہ عوامی نعتوں کا اکثر و بیشتر ذخیرہ انھی فلمی گانوں کے زیر اثر پڑھا اور موسیقی کے آلات محرمات کے ساتھ ٹی وی چینلوں پر گایا جا رہا ہے، نیز جہاں محافل میلاد اور پردۂ سیمیں پر مزا میر شیطانی کا استعمال نہیں ہوتا، وہاں صوتی آہنگ کو برقرار رکھنے کے لیے اللہ …اللہ کے الفاظ کوPlay Back میں غنائیت کے طور پر مستعمل کر لیا گیا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کے باعظمت نام کو Rhythemکا متبادل بنا لیا گیا ہے ۔ چنانچہ نعت کے تمام تر الفاظ بامعنیٰ لیکن اللہ … اللہ کا استعمال بے معنی (Ir-relevent) ہوتا ہے ۔ ’نعوذ باللّٰہ من ذلک‘ حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اللہ ذوالجلال و الاکرام کے اَوْلیٰ و اعلیٰ نام کو سب سے زیادہ بامعنی بناتے ہوئے یوں کہتے:
Flag Counter