اللہ… اللہ… اللہ… اللہ
اللہ… باہجھوں … خالی… پَلّہ
دیکھیے ! دورِ جاہلیت کی شاعری کی بھی یہی بات سب سے زیادہ سَچّی اور سُچّی قرار دی گئی ہے کہ
ع أَلاَ کُلُّ شَيْئٍ مَا خَلاَ اللّٰہَ بَاطِلٗ
’’خبردار! اللہ تبارک وتعالیٰ کی ہستی کے علاوہ ہر چیز ختم ہوجانے والی ہے۔‘‘
اس قول کی تصویب و تحسین خود محبوب ومنعوتِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمائی ہے:
’أَصْدَقُ کَلِمَۃٍ قَالَھَا الشَّاعِرُ کَلِمۃُ لَبِیدٍ: أَلاَ کُلُّ شَيْئٍ مَا خَلَا اللّٰہَ بَاطِلْ‘
’’شاعروں کی کہی ہوئی باتوں میں سب سے سچی بات لبید کا یہ قول ہے: خبردار! اللہ تبارک وتعالیٰ کی ہستی کے علاوہ ہر چیز ختم ہوجانے والی ہے۔‘‘[1]
ثابت ہوا کہ موجودہ نعت نگار اور نعت خواں حضرات کے مذکورہ اُمور، آدابِ نعت گوئی کے سراسر خلاف ہیں۔
|