کسی مومن کو یا کہ مومنہ کو یہ نہیں زیبا
کہ کوئی حکم دے جب اس کو مولا یا رسول اس کا
تو رکھے وہ مجالِ اختیار اس میں کوئی خود بھی
اور ایسا شخص ، کر گزرے گا جو تقصیرِ بے حکمی
جنابِ کبریا میں بھی، حضورِ مصطفیٰ میں بھی
تو بے شک پڑ گیا وہ صاف گمراہی میں بالکل ہی
[1] یعنی انتہائی نرم خوئی کی صفت کے ساتھ تمام انسانیت کی طرف مبعوث کیا گیا جیسا کہ بیان ہوا:
کیا ہے آپ کو مبعوث ہم نے سارے لوگوں پر
بشارت اور نذارت کا عروجِ مرتبت دے کر
اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غفلت میں پڑی ہوئی دنیا کو چونکا کر حق و باطل کا فرق واضح کردیا، یوں عالمِ انسانیت کو تباہی سے بچا لیا، لہٰذا آپ کو رحمۃ للعالمین قرار دیا گیا۔
کیا ہے ہم نے مبعوث آپ کو رحمت بنا کر ہی
بلاشک سب جہانوں کے لیے روزِ قیامت تک
اور اب وہ مقام آتا ہے جسے ذروۃ السنام یعنی کوہان کی چوٹی، معراج اور بالائے بام ( Climax) کہا جاتا ہے اور یہ وہ مقام ہے جو مخلوقات میں سے آپ ہی کا خاصہ
|