Maktaba Wahhabi

31 - 263
گے۔اس آیت کی تفسیر میں مولانا رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’یعنی جب تم میری عبادت بجالاؤگے اور مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگوگے تومیں تمہارے تمام گناہ معاف کر دوں گاسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ‘محسنین سےمخلصین کاملین مراد ہیں جیسا کہ حدیث جبریل علیہ السلام میں احسان کی تفسیر میں ہے ان تعبد اللّٰه کأنك تراه یہ کہ آپ اللہ کی ایسے عبادت کریں جیسے آپ اسے دیکھ رہے ہیں۔‘‘([1]) مطلب یہ ہے کہ گناہوں کی معافی تو سب کے لیے ہے جو مذکورہ حکم کی تعمیل کریں گے مگر مخلصین کو مزید انعام واکرام سے نوازا جائے گا۔یا محسنین سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے ماضی میں اللہ کی نافرمانی نہیں کی تھی مثلاً گوسالہ کی پوجا نہیں کی اور من سلوٰی کا ذخیرہ نہیں کیا وغیرہ۔([2]) اور کبھی حوالہ ذکر فرما دیتے ہیں تو سند ذکر نہیں کرتے مثلا: ﴿هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا قُلِ انتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ[3] یہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں(مگر)جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آ جائیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا یا اپنے ایمان(کی حالت)میں نیک عمل نہیں کئے ہوں گے(تو گناہوں سے توبہ کرنا مفید نہ ہوگا اے پیغمبر ان سے)کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔‘‘اس آیت کی تفسیر میں مولانا رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس سے ہر وہ نشان مراد ہےجسے دیکھ کر لوگ ایمان لانے پر مجبور اور مضطر ہو جائیں اورطلوع الشمس من المغرب بھی اسمیں داخل ہے۔۔۔صحیح بخاری باب التفسیر میں لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت ورآها الناس آمنوا أجمعون، وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها ‏ ‏‏.‏ ثم قرأ هل ينظرون[4]۔۔الخ(قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی، جب تک سورج مغرب سے نہ طلوع ہو لے۔ جب مغرب سے سورج طلوع ہوگا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لائیں گے لیکن یہ وقت ہوگا جب کسی کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہل
Flag Counter