Maktaba Wahhabi

32 - 263
ینظرو ن مکمل آیت کی تلاوت فرمائی۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت بطور استشہاد تلاوت فرمائی نہ کہ بطور تفسیر‘ جن روایات سے تفسیر ہونے کا احتمال معلوم ہوتا ہے وہ روایات بالمعنٰی ہیں لہٰذا اس آیت سے مطلق نشانات مراد ہیں جنہیں دیکھ کر انسان ایمان لانے پر مجبور ومضطر ہو جائے۔‘‘[1]اور اس بات کی تائید سورۃ غافر کی آیت نمبر 85 سے بھی ہوتی ہے۔فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا[2] مولانا الوانی رحمہ اللہ کبھی کوئی حدیث مبارکہ کسی آیت کے تحت نقل فرما دیتے ہیں اور اس کا محل اس آیت کے علاوہ متعین فرما تے ہیں اور ایسے ہی کبھی صرف ترجمہ پر اکتفا کرتے ہیں مثلاً ﴿وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَىٰ كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ[3] ترجمہ:’’ تحقیق ہم نے سلیمان علیہ السلام کو آزمایا کی اور ان کی کرسی پر ایک جسد ڈال دیا پھر اس نے(خدا کی طرف)رجوع کیا۔‘‘ اس آیت کی تفسیر میں مولانا رحمہ اللہ ایک روایت نقل کرتے ہیں پھر تنبیہ کرتے ہیں کہ یہ روایت اس آیت کی تفسیر نہیں بلکہ مستقل واقعہ ہے:-’’سلیمان علیہ السلام کو ہم نے آزمائش میں ڈالا اور ان کے تخت پر ایک جسد ڈال دیا۔اس آیت میں جسد اور آزمائش کی تعیین نہیں کی گئی اس لیے کہ اس کی تعیین میں اختلاف ہے۔بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ حدیث میں ہے ایک دفعہ سلیمان علیہ السلام نے قسم کھائی کہ آج رات میں اپنی تمام بیویوں سے جماع کروں گا تو ہر ایک سے بچہ ہوگا اور ہر بچہ مجاہد ہوگا لیکن ان شاء اللہ نہ کہا چنانچہ ایک کے سوا کسی کے بچہ پیدا نہ ہوا اور جو پیدا ہوا وہ بھی ناقص الخلقت تھا۔اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر سلیمان علیہ السلام ان شاء اللہ کہہ لیتے تو تمام بیویوں کے بچے پیدا ہوتے اور سب مجاہد وشہسوار ہوتے‘حدیث کے الفاظ بس یہی ہیں۔[4] اس حدیث کو نقل کر کے بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ دایہ نے وہ بچہ لا کر آپ کے تخت پر ڈال دیا تو آ بنے رجوع کی متنبہ ہوئے کہ یہ ان شاء اللہ نہ کہنے کا نتیجہ ہے فوراً استغفار کیا۔یہ حدیث اس آیت کی تفسیر نہیں ہے‘مفسرین نے اسے اس آیت کے تحت درج کر دیا ہے۔بعض مفسرین نے جسد سے خود حضرت سلیمان علیہ السلام کا جسد مراد لیا ہے۔۔۔حضرت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سلیمان علیہ السلام جہاد کے گھوڑوں میں اس قدر محو ہوگئے کہ نمازِ عصر اپنے وقت سے مؤخر ہو گئی اگرچہ سورج غروب نہ ہوا تھا اللہ نے اس ادنٰی تغافل پر حضرت سلیمان علیہ السلام سے حکومت لے کر ایک بے کار شخص کو تخت نشین کردیا جب استغفار کیا تو ان کا ملک واپس کر دیا اور گھوڑوں کے عوض ہوا کو تابع کر دیا جسد سے وہی بے کار شخص مراد ہے۔اس کے علاوہ بعض مفسرین نے سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی ایک جن کے قبضے میں لینے اور حکومت پر مسلط ہونے کا قصہ ذکر کیا
Flag Counter