Maktaba Wahhabi

48 - 263
صورت میں کہ سابق ولاحق معلوم ہو اورناسخ ومنسوخ معلوم ہواسی وجہ سے ہمارے اسلاف اس میدان میں محنت کرتے‘دانشمندی کے ساتھ لوگوں کی نظریں اس علم کی طرف پھیرتے تھے۔‘‘[1] امام سیوطی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: قال على رحمہ اللّٰه لقاض‘ اتعرف الناسخ من المنسوخ‘ قال لا:قال هلكت واهلكت[2] ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کسی قاضی سے پوچھا کہ آپ ناسخ ومنسوخ کو جانتے ہیں تو اس نے نفی میں جواب دیا تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تو خود بھی ہلاک ہوا اور تو نے لوگوں کو بھی ہلاک کیا۔‘‘ قرآن میں نسخ کی اقسام: (1) تلاوت منسوخ ہو مگر حکم باقی ہو۔ (2) تلاوت اور حکم دونوں منسوخ ہوں۔ (3) حکم منسوخ خومگر تلاوت باقی ہو۔ اس تیسری قسم کے متعلق بات ہوگی: حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ومنها بيان الناسخ والمنسوخ وينبغى ان يعلم فى هذا المقام نكتتان:الاولٰى ان الصحابة والتابعين كانوا يستعملون النسخ علي غير ما اصطلح عليه الاصوليون وهو قريب من المعنٰى اللغوى الذي هو الازالة فمعني النسخ عندهم ازالة بعض الاوصاف من الاية المتقدمة باٰية متأخرة اما لانتهاء مدة العمل واما صرف الكلام عن المعنى المتبادر واما بيان اقسام قيد من القيود وكذالك تخصيص عام اوبيان فارق بين المنصوص والذى يقاس عليه ظاهر اومااشبه ذالك وهذا الباب واسع وللعقل هنالك جولان وللاختلاف مجال ولهذا اوصلو عدد الايات المنسوخة الى خمس مائة یعنی ناسخ اور منسوخ آیات کا مبحث بھی تفسیر قرآن کے دشوار ترین مقامات میں سے ایک ہے کیونکہ انکا صحیح طریقہ سے علم نہ ہو تو آیات کا مفہوم سمجھنے میں دشواری پیش آنا یقینی امر ہے لہٰذا اس باب میں جو پیچدگیاں ہیں ان کا سمجھ لینا
Flag Counter