Maktaba Wahhabi

316 - 360
ب: بعض علماء نے حج کی قربانی میں شراکت کے حوالے سے کچھ اور آراء اور شرائط پیش کی ہیں۔ امام داؤد اور بعض مالکی علماء صرف نفلی قربانی میں شراکت کو درست سمجھتے ہیں۔ امام مالک شراکت کو سرے سے جائز نہیں سمجھتے۔ امام ابوحنیفہ [تقرب إلی اللہ کا سب کی نیت ہونا] ضروری قرار دیتے ہیں۔ لیکن احادیث سے ان میں سے کسی ایک بات کی تائید نہیں ہوتی، ان سے بلااستثناء اور بغیر کسی قید کے حج کی قربانی میں شراکت ثابت ہے۔ امام شافعی، امام احمد اور جمہور علماء حج کی قربانی میں بغیر کسی شرط اور قید کے شرکت کو درست قرار دیتے ہیں۔ امام ابن خزیمہ نے اپنی کتاب [صحیح] میں اس کے بارے میں درجِ ذیل دو عنوان قلم بند کیے ہیں۔ ۱: [بَابُ اِشْتِرَاکِ النَّفَرِ فِيْ الْبَدَنَۃِ وَالْبَقَرَۃِ الْوَاحِدَۃِ، وَإِنْ کَانَ مَنْ یَشْتَرِکُ فِيْ الْبَقَرَۃَ الْوَاحِدَۃِ أَوِ الْبَدَنَۃِ الْوَاحِدَۃِ مِنْ قَبَائِلَ شَتّٰی، لَیْسُوْا مِنْ أَہْلِ بَیْتٍ وَاحِدٍ، مَعَ الدَّلِیْلِ عَلٰی أَنَّ سُبْعَ بَدَنَۃٍ وَسُبْعَ بَقَرَۃٍ تَقُوْمُ مَقَامَ شَاۃٍ فِيْ الْہَدْيِ] [1] [ایک گروہ کے اونٹ اور گائے میں شرکت کے جواز کے متعلق باب، اگرچہ ایک گائے یا ایک اونٹ میں شرکت کرنے والے ایک کنبے کی بجائے مختلف قبائل سے ہوں۔ مزید برآں قربانی میں اونٹ اور گائے کے ساتویں حصے کے ایک بکری کے برابر ہونے کی دلیل] ۲: [بَابُ إِبَاحَۃِ اِشْتِرَاکِ سَبْعَۃٍ مِنَ الْمُتَمَتِّعِیْنَ فِيْ الْبَدَنَۃِ الْوَاحِدَۃِ وَالْبَقَرَۃِ الْوَاحِدَۃِ، وَالدَّلِیْلُ عَلٰی أَنَّ سُبْعَ بَدَنَۃٍ وَسُبْعَ
Flag Counter