Maktaba Wahhabi

104 - 331
کریں گے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہو گا کہ اپنا سر مبارک اٹھاؤ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو سنا جائے گا اور جو سوال کرو گے وہ دیا جائے گا اور سفارش کیجئے،آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون خوش نصیب اور سعید شخص ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا مستحق ہو گا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اپنے دل کی گہراہیوں سے کلمہ لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کا اقرار کرے۔پس ثابت ہوا کہ یہ شفاعت اُن کو حاصل ہو گی جو اپنے اعمال و افعال میں مخلص ہوں گے اور وہ بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت سے،لیکن مشرکین کی شفاعت ہرگز نہ ہو سکے گی۔مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو سفارش کرنے کی اجازت دے گا اُن کی دُعا کی وجہ سے اہل اخلاص پر اپنا خاص فضل و کرم کرتے ہوئے معاف فرما دے گا تاکہ اُن کی عزت و تکریم ہو اور وہ قابل تعریف مقام حاصل کر لیں۔پس قرآن کریم نے جس شفاعت کی تردید کی ہے وہ ایسی شفاعت ہے جس میں شرک کی آمیزش ہو۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر شفاعت کو اپنی اجازت سے ثابت اور مقید کر دیا ہے۔اور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف اور واضح طور پر فرمایا کہ یہ شفاعت صرف موحدین اور سچی توحید والوں کے لئے ہو گی۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اخلاص کی جو بہترین تعریف کی ہے وہ ہے ’’ایک اللہ کریم کی خاص محبت اور ہر کام میں اس کی رضا جوئی کا نام اخلاص ہے۔‘‘ امام ابن قیم رحمہ اللہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث کے مطلب کے بارے میں فرماتے ہیں:’’اس حدیث پر غور کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف توحید کو شفاعت کے حصول کا سبب قرار دیا ہے اور مشرکین کے اس عقیدہ کی تردید فرمائی ہے کہ وہ غیر اللہ سے محبت اور ان کی عبادت کی بنا پر اور ان کو سفارشی سمجھ کر شفاعت کے مستحق قرار پائیں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے اس زُعم باطل کے برعکس فرمایا کہ شفاعت حاصل کرنے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے توحید میں تجرید و اخلاص کا پایا جانا۔جب اخلاص پیدا ہو جائے گا تو پھر اس کے لئے شفاعت کی اجازت مل جائے گی۔مشرکین کی جہالت یہ ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جن کو انہوں نے اپنا ولی،دوست،اور سفارشی سمجھ رکھا ہے وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے اور اس کی بارگاہ میں ان کے لئے نفع رساں ثابت ہوں گے۔بالکل اسی طرح جس طرح کہ بادشاہوں کے مقربین اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچا دیتے ہیں مشرکین اس بات کو بالکل بھول گئے ہیں کہ اللہ کے ہاں اس کی اجازت کے بغیر کوئی بھی سفارش کرنے کی جرات نہ کر سکے گا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اُسی شخص کی سفارش ممکن ہے جس کے
Flag Counter