Maktaba Wahhabi

107 - 331
ہونے کی توفیق عطا کرے اور جس سے چاہے یہ دولت چھین لے۔ اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰه یَھْدِیْ مَنْ یَّشَاءُ وَھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِیْنَ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! تم جسے چاہو اُسے ہدایت نہیں دے سکتے مگر اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو ہدایت قبول کرنے والے ہیں۔(القصص:۵۶)۔ اس مفہوم کو اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقامات پر بھی واضح فرمایا ہے جیسے:(ترجمہ)’’اے میرے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ہدایت اور راہِ راست پر لانا آپ کا کام نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے نورِ ہدایت سے منور فرماتا ہے۔‘‘(البقرۃ:۲۷۲)۔ایک جگہ پر یوں ارشاد ہوتا ہے:(ترجمہ)’’اے میرے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اکثر لوگ ایمان کی دولت سے بے بہرہ ہی رہیں گے اگرچہ آپ کا کتنا ہی جی چاہتا ہو۔(یوسف:۱۰۳)۔ ان آیات میں جس ہدایت کی نفی کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ہدایت کی توفیق دینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں نہیں ہے،اس کا تعلق صرف اللہ تعالیٰ سے ہے اور وہی اس پر قدرت رکھتا ہے۔البتہ مندرجہ ذیل آیت میں جس ہدایت کا ذکر کیا گیا ہے،اُس سے ہدایت کی تشریح اور اس کی وضاحت مراد ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو ذمہ داری عائد کی گئی ہے وہ یہی ہے کہ آپ دین اسلام،اس کے احکام اور اللہ کی ہدایت کو لوگوں پر واضح فرما دیں۔آیت یہ ہے:(ترجمہ)’’اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کر رہے ہیں۔‘‘ وفی الصحیح عن ابن المسیب عن ابیہ رضی اللّٰه عنہ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ اَبَا طَالِبٍ الْوَفَاۃُ جَائَ ہٗ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ عِنْدَہٗ عَبْدُ اللّٰه ابْنُ اُمَیَّۃَ وَ اَبُوْ جَھْلٍ فَقَالَ لَہٗ یَا عَمِّ قُلْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰه کَلِمَۃً اُحاجُّ لَکَ بِھَا عِنْدَ اللّٰه فَقَالَا لَہٗ اَتَرْغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَاَعَادَ عَلَیْہِ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَاَعَادَا فَکَانَ اٰخِرُ مَا قَالَ ھُوَ عَلٰی مِلَّۃِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَ اَبٰی اَنْ یَّقُوْلَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰه فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ مَا لَمْ اُنْہَ عَنْکَ فانزل اللّٰه عز و جل مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْآ اُولِیْ قُرْبٰی(التوبہ:۱۱۳)و انزل اللّٰه فی ابی طالب اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰه یَھْدِیْ مَنْ یَّشَاءُ وَ ھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِیْنَ(القصص:۵۶) صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں سعید رحمہ اللہ اپنے باپ سیدنا مسیب رضی اللہ عنہ
Flag Counter