Maktaba Wahhabi

111 - 331
ہے کہ یہ اُمت بھی کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہی سلوک نہ کر لے جو نصاریٰ نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اور یہودیوں نے عزیر علیہ السلام کے ساتھ کیا تھا۔اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:(ترجمہ)’’کیا ایمان لانے والوں کے لئے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے دِل اللہ کے ذکر کے لئے اور اس نازل کردہ حق کے آگے جھکیں اور وہ اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں پہلے کتاب دی گئی تو اُن کے دل سخت ہوگئے اور آج اُن میں سے اکثر فاسق بنے ہوئے ہیں‘‘؟(الحدید:۱۶)۔ اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں(ترجمہ)’’میری تعریف میں اس طرح مبالغہ نہ کرو جس طرح نصاریٰ نے عیسیٰ ابن مریم کے بارے میں مبالغہ سے کام لیا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اُمت محمدیہ میں سے جو شخص یہود و نصاریٰ سے مشابہت اختیار کرے گا،اور دین میں افراط یا تفریط سے کام لے گا وہ ان ہی جیسا ہو گیا۔‘‘ مزید فرماتے ہیں:’’سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں غالی رافضیوں کو جلا دیا تھا اور باب کندہ کے قریب گڑھے کھدوا کر اِن کو اِن میں پھینک دیا تھا،صحابہ کرام کا ان غالی رافضیوں کے قتل پر اتفاق تھا۔لیکن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ ان کو بجائے جلانے کے تلوار سے قتل کر دیا جائے۔اکثر اہل علم کا یہی قول ہے۔‘‘ و فی الصحیح عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہ فی قول اللّٰه تعالیٰ وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِھَتَکُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًا قَالَ ھٰذِہٖ اَسْمَآئُ رِجَالٍ صَالِحِیْنَ مِنْ قَوْمِ نُوْحٍ فَلَمَّا ھَلَکُوْا اَوْحَی الشَّیْطٰنُ اِلٰی قَوْمِھِمْ اَنْ اَنْصِبُوْا اِلٰی مَجَالِسِھِمُ الَّتِیْ کَانُوْا یْجْلِسُوْنَ فِیْھَا اَنْصَابًا وَ سَمُّوْھَا بِاَسْمَآئِھِمْ فَفَعَلُوْا وَ لَمْ تُعْبَدْ حَتّٰی اِذَا ھَلَکَ اُولٰٓئِکَ و نَسِیَ الْعِلْمُ عُبِدَتْ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ آیت ’’انہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو اور نہ چھوڑو ودؔ اور سواعؔ کو اور نہ یغوثؔ اور یعوقؔ اور نسرؔ کو‘‘ کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ سب قومِ نوح کے صالح لوگ تھے،جب وہ مر گئے تو شیطان نے اُن کی قوم کو یہ بات سمجھائی کہ یہ نیک لوگ جس جگہ بیٹھتے تھے وہاں بطورِ یادگار پتھر نصب کرو اور اس پتھر کو اُن کے نام سے پکارو،سو اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔جب اگلے لوگ مر گئے اور علم اُن سے جاتا رہا تب اُن کی اولاد نے اُن یادگاروں کی پرستش شروع کر دی۔ ابلیس نے ان سے کہا کہ دیکھو! تمہارے آباؤ اجداد ان بزرگوں کی عبادت کرتے تھے اور ان کے طفیل
Flag Counter