Maktaba Wahhabi

112 - 331
بارش ہوتی تھی۔اس نے ان اصنام کی عبادت کو ان کے سامنے انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا اور ان کی عظمت کا نقش اس طرح بڑھا چڑھا کر ان کے دلوں میں بٹھا دیا کہ وہ سمجھنے لگے کہ گویا وہی ان کے معبودِ حقیقی ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:(ترجمہ)’’اولادِ آدم! کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو۔وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور میری ہی عبادت کرو یہ سیدھا راستہ ہے مگر اس کے باوجود اُس نے تم میں سے ایک گروہِ کثیر کو گمراہ کر دیا۔کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے۔‘‘(سورۃ یٰسین) اللہ تعالیٰ کے اس عہد و پیمان کو یاد رکھنے کا اصل فائدہ یہ ہے کہ انسان غلو سے محفوظ رہتا ہے۔شیطان نے صالحین کی شان میں افراط و مبالغہ اور ان سے غلو فی المحبت کی بنا پر ہی ان لوگوں کو مبتلائے شرک کیا تھا۔جیسا کہ آج کل اُمت محمدی میں سے اکثر لوگ شرک کا شکار ہو گئے ہیں،اس لئے کہ شیطان نے صالحین کی محبت و عظمت کو ان کی شان میں بدعت و غلو کو اُن کے سینوں میں اس طرح پیوست کر دیا ہے کہ یہ لوگ اب اعمالِ شرکیہ کو بھی توحید اور رضائے الٰہی کا ذریعہ سمجھ بیٹھے ہیں۔ وَ قَالَ ابْنُ الْقَیِّمُ رحمہ اللّٰه قَالَ غَیْرُ وَاحِدٍ مِّنَ السَّلَفِ لَمَّا مَاتُوْا عَکَفُوْا عَلٰی قُبُوْرِھِمْ ثُمَّ صَوَّرُوْا تَمَاثِیْلَھُمْ ثُمَّ طَالَ عَلَیْھُمُ الْاَمَدُ فَعَبَدُوْھُمْ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اکثر سلف صالحین نے بیان کیا ہے کہ جب وہ مر گئے تو پہلے یہ لوگ ان کی قبروں کے مجاور بنے،پھر ان کی تصاویر بنائیں،پھر زمانہ دراز گزرنے پر ان کی عبادت کرنے لگے۔ قبروں کے پجاریوں کے دل میں شیطان ہمیشہ یہ وسوسہ ڈالتا رہا کہ دیکھو! انبیائے کرام اور صلحائے عظام کی قبروں پر مجاور بن کر بیٹھنا اور ان پر قبے تعمیر کرنا ان اہل قبور سے محبت و عقیدت کا مظہر ہے اور یہ کہ ان کی قبروں کے پاس آ کر دعا کرنا قبولیت دعا کا ذریعہ ہے۔یہ بات ان کے دل میں اچھی طرح گھر کر گئی تو پھر یہ وسوسہ ڈالا کہ:دیکھو! اگر ان کے نام کو وسیلہ ٹھہرا کر دعا کرو گے اور ان کے نام کی قسم دے کر ملتجی ہو گے تو دعا بہت جلد قبول ہو گی۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی شان تو اس سے کہیں بلند ہے کہ ان بتوں کا نام لے کر اس کی قسم کھائی جائے یا کسی مخلوق کے ساتھ اس سے سوال کیا جائے۔ جب یہ بات اچھی طرح ان کے ذہن میں بیٹھ گئی تو یہ وسوسہ ڈالا کہ ان کو براہِ راست پکارو،ان کو اپنا شفاعت کنندہ سمجھو،ان کی قبروں پر چادریں چڑھاؤ،اور خوب چراغاں کرو۔اگر ان کی قبروں کا طواف کیا جائے،ان کو بوسہ دیا جائے اور ان پر جانور ذبح کئے جائیں تو یہ بہت ہی نیکی اور سعادتمندی کی بات ہے۔
Flag Counter