Maktaba Wahhabi

162 - 331
اور اس کے ساتھیوں کواپنے لئے فال بد ٹھہراتے حالانکہ در حقیقت ان کی فال بد تو الله کے پاس تھی مگر ان میں اکثر بے علم تھے۔‘‘(سورۃ الاعراف:۱۳۱)جب فرعون اور اس کی قوم کوصحت وعافیت،اور کشادگی رزق کی نعمتیں کثرت سے میسر آئیں تو خوشی سے پھولے نہ سمائے اور کہنے لگے کہ ہم ہی اس کے صحیح اور حقیقی حقدار ہیں اور اس کے برعکس جب کبھی مصائب اور قحط سالی وغیرہ کے عذاب میں مبتلا ہوجاتے تو فوراً اپنی اصل بیہودگی پر اتر آتے اور کہتے کہ یہ مصائب و آلام موسیٰ علیہ السلام اور اس کے ماننے والوں کی وجہ سے نازل ہوئے ہیں۔ان کی اس یاوا گوئی کی تردید الله تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے کہ:’’ کہ یہ مصائب وآلام اور عذاب الٰہی تمہارے ہی کفر،تکذیب آیات الٰہی اور اس کے رسول کو جھٹلانے کی پاداش میں نازل ہوئے ہیں۔ قولہ ولکن اکثرھم لا یعلمون یعنی ان کی اکثریت احمق اور جاہل ہے،وہ عقل اور غور وفکر سے کام نہیں لیتے۔اگر ذرا بھی عقل وخرد سے کام لیں تو ان پر یہ بات عیاں ہوجائے کہ ہمارے پیغمبر موسیٰ علیہ السلام کی ہدایات میں تو سراسر خیر برکت،سعادت دارین اور کامیابی ہی کامیابی ہے۔اور ان انعامات سے وہی شخص بہرہ مند ہوسکتا ہے جو سچے دل سے ایمان لائے اور ہمارے پیغمبر کی اطاعت کرے۔ بعض اوقات کسی مریض کے پاس کوئی صحت مند شخص چلاجائے تو مشیت ایزدی سے اس مخالطت کی بنا پر صحت مند شخص اس مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔اسی بنا پر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجذوم سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔‘‘ اور ایک دوسرے موقع پر فرمایا کہ:’’ کسی بیمار کو تندرست کے پاس نہ لے جایا جائے۔‘‘ جہاں طاعون کی وبا پھیلی ہوئی ہو،اس جگہ کے متعلق فرمایا کہ:’’ اگر کسی علاقے کے بارے میں پتا چلے کہ وہاں طاعون کی وبا پھیلی ہوئی ہے تو وہاں نہیں جانا چاہیے۔‘‘ اس قسم کے تمام امراض،تقدیر الٰہی سے پہنچتے ہیں فی نفسہ کوئی مرض متعدی نہیں ہے۔امام احمد اور امام ترمذی،سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا:’’کوئی بیماری متعدی نہیں ہے۔ایک دیہاتی نے عرض کی کہ یارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم خارش کی پھنسی پہلے پہل اونٹ کے ہونٹ یا دم پر ظاہر ہوتی ہے،پھر اتنا بڑا اونٹ سارے کا سارا خارش کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔اس پر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے بااندازِ سوال فرمایا کہ پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی ؟ نہ کوئی بیماری متعدی ہے،نہ کوئی بدفالی ہے،نہ الوکا بولنا ہے اور نہ ماہ صفر کی تبدیلی ہے۔الله تعالیٰ نے ہر نفس کو پیدا فرما کر اس کی زندگی،اس کی مشکلات،اور اس کا رزق سب کچھ لکھ دیا ہے۔‘‘
Flag Counter