Maktaba Wahhabi

167 - 331
ولابی داوٗد بسند صحیح عن عقبۃ بن عامر قال ذُکِرَتِ الطِّیَرَۃُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ أَحْسَنُھَا الْفَآلُ وَ لَا تَرُدُّ مُسْلِمًا فَاِذَا رَاٰی أَحَدُکُمْ مَا یَکْرَہُ فَلْیَقُلْ اَللّٰھُمَّ لَا یَاْتِیْ بِالْحَسَنٰتِ اِلَّا أَنْتَ وَ لَا یَدْفَعُ السَّیِّأٰتِ إِلَّا أَنْتَ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِکَ سنن ابوداؤد میں صحیح سند سے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فال بد کا تذکرہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے فال بہتر ہے۔اور یہ کسی مسلمان کو کسی مقصد سے باز نہیں رکھتی۔تم میں سے کوئی شخص ناپسند چیز دیکھے تو یہ دعاء کرے۔’’ اے الله،تیرے سوا کوئی بھلائی نہیں لاتا اور تیرے سوا کوئی برائی دور نہیں کرسکتا۔اور تیری مدد کے بغیر ہمیں نہ بھلائی کی طاقت،نہ برائی سے بچنے کی ہمت ہے۔ قرآن کریم میں ہے:(ترجمہ)’’اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ تمہاری بدولت ہے۔کہو سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔آخر ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی،اے انسان! تجھے جو بھلائی بھی حاصل ہوتی ہے اللہ کی عنایت سے ہوتی ہے اور جو مصیبت تجھ پر آتی ہے وہ تیرے اپنے کسب و عمل کی بدولت ہے۔ اللہ تعالیٰ پر توکل اور یقین کامل رکھتے ہوئے،اور تطیر وغیرہ سے جو بسا اوقات مصائب ومشکلات میں گھر جانے کا ذریعہ ثابت ہوتا ہے،منقطع ہو کر صرف اللہ تعالیٰ سے استعانت کرنا اور مدد چاہنا توحید کا اصل الاصول اور مغز ہے،جو اس دعائیہ جملہ میں پنہاں ہے،حقیقی توکل ہی وہ سب سے بڑا اور عظیم سبب ہے جس سے تمام بھلائیاں حاصل ہوتی ہیں اور مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہونے کو ’’اَلحَول‘‘ کہتے ہیں اور ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیلی پر صرف قدرت صرف اللہ وحدہ لا شریک لہ کے ہاتھ میں ہے۔اس دعائیہ جملے میں بغیر اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قوت کے حول اور قوت کے حصول کی نفی کی گئی ہے جس کا دوسرا نام توحید ربوبیت ہے۔اور توحید ربوبیت،توحید اُلوہیت کی سب سے بڑی دلیل اور حجت ہے۔ وعن ابن مسعود مرفوعًا اَلطِّیَرَۃُ شِرْکٌ الطِّیَرَۃُ شِرْکٌ وَمَا مِنَّا إِلَّا وَ لٰکِنَّ اللّٰه یُذْھِبُہٗ بِالتَّوَکُّلِ رواہ ابوداؤد،والترمذی وصحہ وَجَعَلَ أٰخِرَہٗ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدفالی لینے کو دوبار شرک سے تعبیر فرمایا۔اور ہم میں کوئی ایسا شخص نہیں جسے باتقاضائے بشریت ایسا وہم نہ گزرتا ہو مگر اللہ تعالیٰ توکل کی وجہ سے اس کو دفع
Flag Counter