Maktaba Wahhabi

170 - 331
فلاں فلاں ستارے جب جمع یا الگ ہو جاتے ہیں تو اِن کی وجہ سے زمین پر اس قسم کے انقلابات و تغیرات ظہور پذیر ہوتے ہیں۔نجومیوں کا یہ دعویٰ حقیقت میں علم غیب کا دعویٰ ہے جو اللہ تعالیٰ کی ذات کیلئے مخصوص ہے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے،قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ستاروں میں اللہ کریم نے تین فائدہ رکھے ہیں:۱۔آسمان کی زینت ہیں۔۲۔مسافروں کے لئے نشانِ راہ ہیں۔۳۔اور شیاطین کے لئے شعلوں کا کام دیتے ہیں جو شخص ان کے علاوہ کچھ اور سمجھے تو اس نے اپنی رائے سے کام لیا جس میں خطا کھائی،اپنا دینی حصہ ضائع کر بیٹھا اور بلا علم تکلف سے کام لیا اور بعض جاہل جو اللہ کے اوامر کو نہیں جانتے انہوں نے ان ستاروں کے متعلق کاہنوں کی سی نئی نئی باتیں بنائیں جیسے یہ کہ جو شخص ان ان ستاروں کی گردش میں شادی کرے گا اس کا سفر یوں ختم ہو گا وغیرہ وغیرہ۔کوئی بھی ستارہ ہو اس میں سرخ بھی پیدا ہوتے ہیں اور سیاہ بھی،لمبے اور چھوٹے بھی،خوبصورت اور بدصورت بھی،ان ستاروں اور چارپایوں اور پرندوں کو علم غیب کی چیزوں کا کیا علم ہو سکتا ہے۔اگر اللہ کے سوا کسی کو غیب کا علم ہوتا تو اس کے سب سے زیادہ حقدار سیدنا آدم علیہ السلام تھے جن کو اللہ کریم نے اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا،اپنے فرشتوں سے سجدہ کروایا اور ہر چیز کے نام بتائے۔‘‘ غور فرمائیے،تابعین کرام کے دور میں جو منکرات و بدعات پیدا ہو گئی تھیں ان کی تردید کس انداز سے امام موصوف نے کی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ امام صاحب نے تردید کا حق ادا کر دیا ہے۔مبتدعین کی بیہودگیاں ہر زمانے میں اور خصوصاً تابعین کے بعد سے آج تک بڑھتی ہی چلی گئی ہیں،جنہوں نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے،اس فرق کے ساتھ کہ بعض مقامات میں کم ہیں اور بعض مقامات میں زیادہ۔جو اللہ کا بندہ لوگوں کو ان سے روکتا ہے اور صحیح راستے کی نشان دہی کرتا ہے اس پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:(ترجمہ)’’ہم نے آسمان دنیا کو عظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیا ہے اور انہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔‘‘(الملک:۵)ایک مقام پر یوں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ:(ترجمہ)’’اس نے زمین میں راستہ بتانے والی علامتیں رکھ دیں اور تاروں سے بھی لوگ ہدایت پاتے ہیں۔‘‘(النحل:۱۶)۔ قتادہ رحمہ اللہ کے زیر نظر اثر میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ستارے آسمانِ دنیا میں ہیں جیسا کہ ابن مردویہ نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:’’آسمانِ دنیا کو اللہ تعالیٰ نے دھوئیں سے پیدا کیا اور اس میں سورج اور چاند کو روشن کیا اور اسے ستاروں سے مزین فرمایا جس سے شیاطین کو شعلے پڑتے ہیں اور شیاطین سے حفاظت ہوتی ہے۔‘‘
Flag Counter