Maktaba Wahhabi

171 - 331
یعنی ان ستاروں سے سمندروں اور جنگلوں میں مشرق و مغرب،اور جنوب و شمال کی جہت کا پتہ لگایا جاتا ہے جس سے مسافر اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہتے ہیں۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:(ترجمہ)’’اللہ تعالیٰ وہ ذاتِ کبریا ہے جس نے تمہارے فائدہ کے لئے ستاروں کو پیدا کیا تاکہ تم اِن سے خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کر سکو۔‘‘ یعنی ان سے اپنی منزل مقصود کا تعین کر لیتے ہو۔(سورۃ الانعام:۹۷)۔ اس آیت سے یہ ہرگز معلوم نہیں ہوتا کہ تم غیب کی باتیں معلوم کر لیتے ہو جیسا کہ نجومیوں کا دعویٰ ہے۔اس کی تردید اس سے پہلے بتفصیل گذر چکی ہے۔نجومیوں کے اس قول کی کوئی حقیقت نہیں ہے جیسا کہ جناب قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’جو تین فوائد اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں بیان فرما دیئے ہیں،ان کے علاوہ اگر کوئی شخص اور مطلب نکالے گا تو وہ خطاکار ہو گا اور خیر کثیر سے محروم ہو جائے گا۔کیونکہ اس نے اپنے آپ کو ایسے کام میں مشغول اور مصروف کر لیا ہے جو سراسر نقصان دے ہے اور فائدہ سے یکسر خالی۔‘‘ سوال:نجومیوں کی بعض باتیں درست ثابت ہوتی ہیں،اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب:نجومیوں کی بعض باتوں کی حیثیت وہی ہے جو کاہنوں کی ہے یہ ایک بات درست کہتے ہیں اور سو جھوٹ بولتے ہیں۔ان کی درست بات کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ بربنائے علم درست ہے بلکہ وہ اتفاقاً درست ثابت ہو جاتی ہے اس میں نجومی کا کمال نہیں ہے۔پس جو شخص ان کو سچا سمجھتا ہے وہ آزمائش اور فتنے میں مبتلا ہو جاتا ہے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیت(ترجمہ)’’اس نے زمین میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں تاکہ زمین تم کو لے کر ڈھلک نہ جائے،اس نے دریا جاری کئے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ اس نے زمین میں راستہ بتانے والی علامتیں رکھ دیں‘‘ کے متعلق فرماتے ہیں کہ علامات کا لفظ پہلے کلام پر معطوف ہے۔وہ کلام جس کو زمین کے متعلق بیان کیا ہے پھر زیادہ وضاحت کی اور آسمان کے بارے میں الگ فرمایاکہ ’’وَبِالنَّجْمِ ھُمْ یَھْتَدُوْنَ‘‘(یعنی وہ ستاروں سے راستے تلاش کر لیتے ہیں)۔ علم نجوم اور نجومیوں کی تردید اور اُ ن کے بطلان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے ارشادات موجود ہیں جیسے:’’جو شخص علم نجوم کا کچھ حصہ سیکھ لیتا ہے گویا اُس نے جادُو کا ایک حصہ سیکھ لیا،جتنا زیادہ سیکھ لے گا اتنا ہی بڑا جادوگر ہو گا۔‘‘(ابوداؤد،ابن ماجہ،مسند احمد)۔اسی طرح رجاء بن حیوۃ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں اپنی اُمت سے مندرجہ ذیل اُمور کے بارے میں شدید خطرہ محسوس کرتا ہوں:
Flag Counter