Maktaba Wahhabi

196 - 331
اب تمہیں معلوم ہو گیاکہ وہ در اصل شیطان تھا جو اپنے دوستوں سے خواہ مخواہ ڈرا رہا تھا لہٰذا آئندہ تم انسانوں سے نہ ڈرنا،مجھ سے ڈرنا اگر تم حقیقت میں صاحبِ ایمان ہو۔(اٰل عمران:۱۷۵) شریعت اسلامیہ میں خوفِ الٰہی کو افضل و اہم ترین مقام حاصل ہے اور عبادات میں اس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے خوف و خشیت،صرف اللہ سے ہونی چاہیے۔جیسا کہ مندرجہ ذیل آیاتِ بینات سے واضح ہے:(ترجمہ)’’اور وہ اس کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں۔‘‘(الانبیاء:۲۸)۔’’اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے ڈرتے ہیں۔‘‘(النحل:۵۰)۔’’اور جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو باغ ہیں۔‘‘(الرحمٰن:۴۶)۔’’سو تم خاص مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔‘‘(النحل:۵۱)۔(اے گروہِ یہود!)’’تم لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو۔‘‘(المائدہ:۴۴)۔اس موضوع پر بے شمار آیاتِ قرآن موجودہیں۔ خوف کی تین قسمیں ممکن ہیں۔ اول…سری اور پوشیدہ خوف:وہ یہ کہ انسان غیراللہ مثلاً وثن اور طاغوت وغیرہ کے شر سے خوف کھائے جیسا کہ قوم ہود نے جناب ہود علیہ السلام سے کہا تھا۔کہ(ترجمہ)’’ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ تیرے اوپرہمارے معبودوں میں سے کسی کی مار پڑگئی ہے۔ہودؑ نے کہا۔’’میں اللہ کی شہادت پیش کرتا ہوں اور تم گواہ رہو کہ یہ جو اللہ کے سوا دوسروں کو تم نے خدائی میں شریک ٹھہرارکھاہے،اس سے میں بے زار ہوں۔تم سب کے سب مل کر میرے خلاف اپنی کرنی میں کسرنہ اٹھا رکھو اور مجھے ذرا مہلت نہ دو۔‘‘(ھود:۵۴۔۵۵)۔ ایک مقام پر ارشادہوا:(ترجمہ)’’یہ لوگ اس کے سوا دوسروں سے تم کو ڈراتے ہیں۔(الزمر:۳۶) خوف کی یہی وہ صورت ہے جو قبر پرستوں اور غیراللہ کی عبادت کرنے والوں میں پائی جاتی ہے قبرپرست خود بھی ان سے ڈرتے اور خوف کھاتے ہیں۔اہلِ توحید کو بھی جب کہ وہ ان کی عبادت سے انکارکرتے ہیں اور خالص اللہ کی عبادت کی دعوت دیتے ہیں تو یہ ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔خوف کی یہ قسم توحیدِ خالص کے سَراسَر منافی ہے۔ الثانی نمبر۲… خوف کی دوسری قسم یہ ہے کہ انسان بعض لوگوں سے ڈرکر ایسے امور کو چھوڑدے جن پرعمل کرنا واجب اور ضروری ہے… یہ خوف قطعی طور سے حرام ہے خوف کی یہ صورت وہ شرک ہے جو کمالِ توحید کے منافی ہے… زیر نظر آیت کریمہ کے نازل ہونے کا سبب بھی یہی خوف تھا۔قرآنِ کریم نے اس خوف کو ان الفاظ میں بیان کیاہے:(ترجمہ)’’اور وہ جن سے لوگوں نے کہا کہ تمہارے خلاف بڑی فوجیں جمع ہوئی ہیں
Flag Counter