Maktaba Wahhabi

217 - 331
زیر نظر آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے ان لوگوں کا حال بیان فرمایا جنہوں نے پوری قوت سے انبیاء کی مخالفت اور اُن کی تکذیب کی اور پھر فرمایا کہ اِن لوگوں نے انبیائے کرام کی مخالفت اس لئے کی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بے خوف ہو گئے تھے۔اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں پوری تفصیل سے بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ:(ترجمہ)’’پھر کیا بستیوں کے لوگ اب اس سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہماری گرفت کبھی اچانک ان پر رات کے وقت نہ آجائے جب کہ وہ سوئے پڑے ہوں؟ یا انہیں اطمینان ہو گیا ہے کہ ہمارا مضبوط ہاتھ کبھی یکایک ان پر دن کے وقت نہ پڑے گا جبکہ وہ کھیل رہے ہوں؟ کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہیں؟ حالانکہ اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو تباہ ہونے والی ہو۔‘‘(سورۃ الاعراف:۹۹)۔ ان کے اس مکروہ کردار کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بے خوف ہو گئے تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس قدر نعمتوں سے نوازا اور مال و دولت میں اس قدر فراوانی عطا فرمائی کہ یہ لوگ اس بات کو قطعاً بھول گئے کہ یہ مال و متاع بھی ہماری گرفت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’وہ شخص بڑا بیوقوف ہے اور احمق ہے جس پر دنیا کے مال و متاع کے دروازے کھول دیئے جائیں اور وہ اس کو اپنے لئے آزمائش اور امتحان نہ سمجھے‘‘ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ ایک قوم نے اللہ تعالیٰ کے احکام سے بغاوت اور سرکشی کی اور اللہ تعالیٰ نے کسی بھی قوم کو گرفت میں نہیں لیا حتی کہ وہ اللہ کے انعام و اکرام کی وجہ سے عیش و عشرت میں پڑ گئے اور اس عارضی وسعت رزق سے دھوکا کھا بیٹھے۔پس اب کسی شخص کو دھوکے میں نہ آنا چاہیئے۔‘‘ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’انسان کی نافرمانیوں پر اگر اللہ تعالیٰ اس کی پسند کے مطابق دنیا کا مال و متاع دیتا چلا جائے تو اس کے معنی صرف اسے ڈھیل دینا ہے۔‘‘(رواہ احمد وابن جریر)۔ اسماعیل بن رافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بے خوف ہونے کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ انسان گناہ کرتا چلا جائے،اور اُس پر مغفرت کی اُمید رکھے۔‘‘(رواہ ابن ابی حاتم)۔ بعض متقدمین اہل علم نے مکر اللہ کی مندرجہ ذیل تشریح فرمائی ہے:’’جب انسان گناہ پر گناہ کرتا چلا جاتا ہے تو بعض اوقات اللہ اسے ڈھیل دے دیتا ہے اور مزید انعام و اکرام کی بارش کر دیتا ہے اور پھر اسے اچانک اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔‘‘ مکر اللہ کی یہ مختصر سی تشریح تھی جو مختلف علمائے کرام اور محدثین عظام کی عبارات سے پیش کی گئی۔واللہ اعلم۔
Flag Counter