Maktaba Wahhabi

22 - 331
جہالت کی وجہ سے اکثر لوگ گمراہ ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے صفت ِ اُلوہیت کو ان افراد میں ثابت کرنے کی کوشش کی جن سے اس صفت ِ اُلوہیت کی نفی کی گئی ہے۔قرآن کریم میں جہاں انبیاء و مرسلین کا ذکر فرمایا وہاں کلمہء توحید کی بھی وضاحت کی ہے۔اصحاب القبور کی جہالت کس درجہ بڑھ گئی ہے اور وہ کس قدر شرک عظیم میں مبتلا ہیں کہ جو کلمہ لَا اِلٰہ اِلَّا الله کے بالکل منافی ہے۔مشرکین عرب اور ان کی طرح کے دوسرے مشرک بھی لَا اِلٰہ اِلَّا الله کا لفظاً و معنی ً انکار کرتے تھے لیکن موجودہ مشرک لفظاً تو اس کا اقرار کرتے ہیں مگر معنی ً اس کے منکر ہیں۔اگر آپ ان کی حالت پر غور کریں تو دیکھیں گے کہ وہ غیر اللہ کی مختلف قسم کی عبادتیں کر رہے ہیں مثلاً محبت،تعظیم،خوف،اُمید،توکل اور دعائیں وغیرہ عبادات میں وہ غیر اللہ کی طرف مائل ہیں۔بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ان کا شرک کئی اعتبار سے مشرکین عرب کے شرک سے کئی گناہ زیادہ ہے۔ مشرکین عرب کی تو یہ حالت تھی کہ جب کسی قسم کی تکلیف اور مصیبت میں گرفتار ہو جاتے تو وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے تھے اور یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ وہی بہت جلد ان کی تکلیفیں دور کرنے والا ہے۔وہ آسان اُمور میں ارتکابِ شرک کرتے تھے،شدائد و سختی میں صرف اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک لہ کو پکارتے تھے،جیسے قرآن کریم میں ان کی حالت بیان کی گئی ہے کہ:ترجمہ:جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لئے خالص کر کے اس سے دعا مانگتے ہیں۔پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکایک یہ شرک کرنے لگتے ہیں۔(العنکبوت:۶۵)۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ موجودہ دور کے مشرک اللہ تعالیٰ اور اس کی توحید کو سمجھنے میں مشرکین عرب اور ان سے قبل کے لوگوں سے بھی زیادہ ناواقف اور جاہل ہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث اُن عظیم احادیث میں سے ایک ہے جن کو جوامع الکلم سے تعبیر کیا جاتا ہے۔یہ حدیث عقائد کے تمامسائل کو محیط ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اختصار کے ساتھ وہ تمام پہلو بیان فرما دیئے ہیں جن سے ایک انسان کفر کے مذاہب سے کٹ کر اسلام کے حصار میں آجاتا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اِلٰہ کا مطلب ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں:’’الٰہ اس معبود کو کہتے ہیں جس کی عبادت و اطاعت کی جائے،کیونکہ اِلٰہ وہ ہے جس کی عبادت کی طرف دل از خود مائل ہو جائے،حقیقت میں یہی ذات عبادت کے قابل ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں ایسی صفات کاملہ موجود ہیں جن کی وجہ سے وہ محبوب خلائق ہو جاتا ہے اور مخضوع وہ ہے جس کے سامنے انتہائی خضوع کے ساتھ جھکا جائے۔وہ ایسا محبوب
Flag Counter