Maktaba Wahhabi

262 - 331
کیونکہ وہ نہ تو نفع دے سکتے ہیں اور نہ تکلیف میں مبتلا کر سکتے ہیں۔تم اس بات کو اچھی طرح جانتے ہو اور سمجھتے ہو کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس توحید خالص کی تمہیں دعوت دے رہے ہیں،وہ حق ہے جس میں کوئی شک نہیں۔‘‘ قتادہ رحمہ اللہ اور مجاہد اس آیت کی تشریح میں انداد کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ انسان لوگوں میں سے کسی کی اس طرح اطاعت کریں جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو۔‘‘ انداد کے بارے میں ابن زید کا قول یہ ہے کہ ’’انداد،مشرکین کے وہ الٰہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنایا گیا ہو اور جو صفات اللہ تعالیٰ میں پائی جاتی ہیں،اُن صفات کو اِن انداد میں تسلیم کر لیا گیا ہو۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انداد کے معنی شبیہ کئے ہیں۔مجاہد رحمہ اللہ کا قول یہ ہے کہ ’’یہود و نصاریٰ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ الٰہ ایک ہی ہے،جیسا کہ تورات اور انجیل میں مذکور ہے۔‘‘ مجاہد رحمہ اللہ نے اس آیت کریمہ کے مفہوم کی مزید وضاحت کے لئے ایک حدیث نقل کی ہے جو مسند احمد میں حارث اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کو پانچ کلمات کا حکم دیا کہ وہ خود بھی ان پر عمل کریں اور بنی اِسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کی دعوت دیں۔ممکن ہے کہ وہ اس میں تاخیر کر دیتے کہ اتنے میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو پانچ کلمات کا حکم دیا ہے کہ ان پر خود بھی عمل کرو اور بنی اِسرائیل کو بھی اِ ن پر عمل کرنے کا حکم دو۔یا تو یہ کلمات تم بنی اِسرائیل کو پہنچا دو یا میں پہنچا دوں۔یحییٰ بن زکریا علیہ السلام بولے:میرے بھائی! مجھے ڈر ہے کہ اگر آپ اس معاملے میں مجھ سے سبقت لے گئے تو ایسا نہ ہو مجھے اللہ کی طرف سے عذاب دیا جائے یا زمین میں دھنسا دیا جائے۔چنانچہ سیدنا یحییٰ بن زکریا علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو بیت المقدس میں جمع کیا حتی کہ مسجد بھر گئی۔انہوں نے ایک بلند مقام پر بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی،اور پھر قوم سے اس طرح خطاب فرمایا:’’مجھے اللہ تعالیٰ نے پانچ کلمات کا حکم دیا ہے کہ خود بھی اِن پر عمل کروں اور تم کو بھی ان پر عمل پیرا ہونے کا حکم دوں۔پہلا حکم یہ ہے کہ ’’تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔مشرک کی مثال اُس غلام کی سی ہے جسے کوئی شخص اپنے خالص مال سے خرید کر اپنے کاروبار کا مختار بنا دے،لیکن یہ غلام شام کے وقت فروخت شدہ مال کی رقم اپنے آقا کی بجائے دُوسرے کسی شخص کے حوالے کرتا جائے۔کیا غلام کی اس حرکت کو کوئی عقلمند شخص برداشت کرے گا؟ ہرگز نہیں! پس اللہ تعالیٰ نے تم کو پیدا فرمایا اور وہی رزق دیتا ہے۔لہٰذا اسی کی خالص عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔دوسرا حکم یہ ہے کہ ’’میں تم کو نماز پڑھنے کا حکم دیتا ہوں۔‘‘ جب تک انسان
Flag Counter