Maktaba Wahhabi

263 - 331
نماز کی حالت میں ہوتا ہے اور دُوسری طرف التفات نہیں کرتا،اُس وقت تک اللہ تعالیٰ بھی اپنے بندے کی طرف متوجہ رہتا ہے۔پس جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو جاؤ تو کسی دُوسری طرف عنانِ توجہ مبذول نہ کرو۔تیسرا حکم یہ ہے ’’میں تم کو روزے کا حکم دیتا ہوں۔‘‘ روزہ دار کی مثال اُس شخص کی سی ہے جس کے پاس کستوری کی تھیلی ہو اور اُس کے تمام ساتھی اس کی خوشبو محسوس کر رہے ہوں۔روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔چوتھا حکم یہ ہے ’’میں تم کو صدقہ و خیرات کا حکم دیتا ہوں۔‘‘ صدقہ و خیرات کرنے والے شخص کی مثال اُس قیدی کی سی ہے جس کے ہاتھ دُشمن نے اُس کی گردن سے باندھ دیئے ہوں اور اُسے قتل کرنے کے لئے مقتل کی طرف لے جا رہے ہوں وہ قیدی دشمن سے کہے کہ کیا میں اپنی جان جرمانہ ادا کر کے بچا سکتا ہوں؟ اور وہ دشمن کے کہنے پر اپنا سب چھوٹا موٹا مال دے کر اپنے آپ کو بچا لے۔پانچواں حکم یہ ہے ’’میں تم کو اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے کا حکم دیتا ہوں۔‘‘ اللہ کے ذکر میں مشغول رہنے والے شخص کی مثال اُس شخص کی سی ہے جس کو پکڑنے کے لئے دشمن اس کا پیچھا کر رہا ہو اور یہ شخص ایک قلعہ میں آکر پناہ گزین ہو جائے۔حقیقت یہ ہے کہ جب تک انسان ذکر الٰہی میں مشغول رہتا ہے،وہ شیطان کی شرارتوں سے ایسا محفوظ رہتا ہے جیسے کسی مضبوط قلعہ میں محفوظ ہو گیا ہو۔‘‘ یہ پانچ اُمور ذکر کرنے کے بعد رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے میرے صحابہ رضی اللہ عنہم میں بھی تم کو پانچ باتوں کا حکم کرتا ہوں جن کا حکم مجھے اللہ تعالیٰ نے دیا ہے وہ یہ کہ:(۱). مسلمانوں کی جماعت سے وابستہ رہنا۔(۲).اپنے امیر کی باتوں کو سننا اور پھر۔(۳). اُس کی اطاعت نا۔(۴). اللہ کے لئے ہجرت کرنا۔(۵). اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔کیونکہ جو شخص جماعت سے ایک بالشت بھر بھی باہر رہا تو گویا اُس نے اپنے گلے سے اسلام کی رسی کو اُتار پھینکا،جب تک کہ وہ پھر واپس جماعت میں نہ مل جائے۔اور جو شخص جاہلیت کی رسم ورواج کو پروان چڑھانے کی کوشش کرتا ہے تو ایسا شخص جہنم کا ایندھن بنے گا۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ وہ شخص نماز اور روزہ ا پابند ہو جب بھی جہنم کا ایندھن بنے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب ارشاد فرمایا:ہاں! اگر چہ وہ نماز روزے کا پابند ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔تم مسلمانوں کو اسی نام سے پکارا کرو جس نام سے اللہ نے ان کو پکارا ہے یعنی مسلمان،مومن،اللہ کے بندے۔‘‘ یہ حدیث حسن ہے اور اس آیت سے اس کی شہادت ملتی ہے:’’کہ یقینا اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور اسی نے تمہیں رِزق عطا فرمایا۔پس تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔‘‘
Flag Counter