Maktaba Wahhabi

264 - 331
زیرنظر آیت کریمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرنی چاہیئے کیونکہ وہ یکتا ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ زیر بحث آیت کریمہ سے اکثر مفسرین نے اللہ تعالیٰ کے وجود پر استدلال کیا ہے۔اللہ تعالیٰ کے وجود پر بہت سی آیات موجود ہیں۔اللہ تعالیٰ کے وجود کے بارے میں ابو نواس سے پوچھا گیا تو اُس نے فی البدیہہ اشعار میں اس کا جواب یوں دیا:(ترجمہ)زمین کی انگوری میں غور کر،اور دیکھ ان آثار کو کہ شاہ کی کاریگری نے کیا کچھ کر دیا۔چاندی کی آنکھیں ایسی نگاہوں سے دیکھتی ہیں جو پگھلا ہوا سونا معلوم ہوتی ہیں۔سونے کے منبر پر شہادت دینے والے کھڑے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اللہ کے وجود پر ابن المعتز نے جو اشعار کہے وہ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں وہ کہتا ہے:(ترجمہ)تعجب ہے کہ منکر کیسے اللہ کی نافرمانی کرتا ہے یا کیسے اس کا انکار کرتا ہے۔حالانکہ ہر چیز میں اس کی ایک علامت موجود ہے جو بتاتی ہے کہ وہ اللہ ایک ہی ہے۔ جناب عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے اس آیت کے بارے میں کہا ہے کہ ’’انداد شرکِ مخفی ہے جیسے کہ سیاہ چیونٹی اندھیری رات میں سیاہ پتھر پر چلے اور وہ اس طرح کہ تم کہو،اللہ کی قسم،تیری ماں کی قسم،اے فلانی،میری جان کی قسم۔اور یہ کہے کہ اگر یہ کتیا نہ ہوتی تو ہمارے ہاں چور آجاتے اور اگر گھر میں بطخ نہ ہوتی تو ہمارے ہاں چور آجاتے۔اور یہ کہ انسان اپنے ساتھی سے کہے ’’جو اللہ چاہے اور تم چاہو‘‘ اور یہ کہ ’’اللہ اور فلاں شخص نہ ہوتا‘‘ تو اس میں ’’فلاں‘‘ نہ رکھ کیونکہ یہ سب باتیں اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کی تعریف میں اتی ہیں۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ سب شرک ہے اور اِس دَور میں اس قسم کے الفاظ لوگ کثرت سے استعمال کرتے ہیں جو نہ توحید کی معرفت رکھتے ہیں اور نہ شرک کی سنگینی سے واقفیت۔لہٰذا ہر شخص کو ان اُمور سے بچتے رہنا چاہیئے کیونکہ یہ گناہ اکبر الکبائر میں سے ہیں اس لئے ان سے سختی سے لوگوں کو آگاہ کرنا چاہیئے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کیا۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے لئے غیر اللہ کی قسم کھانے سے اللہ کی جھوٹی قسم کھانا زیادہ بہتر ہے۔‘‘ ہر شخص کو اس بات کا علم ہونا چاہیئے کہ اللہ کے نام کی جھوٹی قسمیں کھانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے،لیکن
Flag Counter