Maktaba Wahhabi

299 - 331
تا ۲۶۸)۔ایک دوسرے مقام پر یوں ترغیب دی:(ترجمہ)’’اور خرچ کرو ان چیزوں میں سے جن پر اس نے تم کو خلیفہ بنایا ہے۔‘‘(الحدید:۷)اور یہ انفاق فی سبیل اللہ نیک خصال میں سے ہے جن کا آیت ذیل میں ذکر ہے۔اللہ کریم فرماتا ہے:(ترجمہ)’’نیکی یہ نہیں کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لو یا مغرب کی طرف،بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یومِ آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دِل سے مانے اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں اپنا دِل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر،مسکینوں اور مسافروں پر،مدد کے لئے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے۔‘‘(البقرۃ:۱۷۷)۔ اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر اصولِ ایمان اور نماز کے درمیان انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر اس لئے فرمایا کہ اس عمل کا اجر و ثواب اور اس کا نفع کئی گنا بڑھتا رہتا ہے یہ وہ اعمال ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے:(ترجمہ)’’بالیقین جو مرد اور جو عورتیں مسلم ہیں،مومن ہیں،مطیع فرمان ہیں،راست باز ہیں،صابر ہیں،اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں،صدقہ دینے والے ہیں،روزہ رکھنے والے ہیں،اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں،اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہیں اللہ نے ان کے لئے مغفرت اور بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے(الاحزاب:۳۵)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حتی کہ اپنی مستورات کو بھی صدقہ و خیرات کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے کیونکہ اس میں اُمت کی خیرخواہی پنہاں ہے اور ان کے دینی اور دنیوی دونوں فائدے موجود ہیں۔انصارِ مدینہ کی اسی خوبی اور عادتِ حسنہ پر الٰہ کریم نے ان کی تعریف فرمائی ہے؛ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(ترجمہ)’’اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ اپنی جگہ خود محتاج ہوں حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل کی تنگی سے بچا لئے گئے وہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘(الحشر:۹)۔ مومن شخص کی عمدہ تر اور بہترین عادات میں سے ایثار افضل ترین اور اعلی عادت ہے جیسا کہ آیت مذکورہ سے واضح ہے۔ایثار ہی کے متعلق اللہ کریم اپنے بندوں کی تعریف کرتے ہوئے فرماتا ہے(ترجمہ)’’اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں(اور ان سے کہتے ہیں کہ)ہم تمہیں صرف اللہ کی خاطر کھلا رہے ہیں ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ۔‘‘(الدہر:۸ تا ۹)۔ فضیلت صدقہ سے متعلق بیشمار آیاتِ قرآنی اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں کامیاب ہو تو اسے اس عمل صالح میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیئے۔
Flag Counter