Maktaba Wahhabi

310 - 331
اور پاؤں سے ننگے اور نادار آدمی بکریوں کے چرواہے بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کریں گے۔راوی کہتا ہے،یہ باتیں کر کے وہ شخص چلا گیا اور میں تین دن وہاں ٹھہرا۔ایک روایت میں ہے کہ کچھ وقت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے عمر:تمہیں معلوم ہے یہ سائل کون تھا؟ میں نے عرض کی،اللہ اور اُس کا رسول بہتر جانتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبریل علیہ السلام تھے تمہیں تمہارے دین کی باتیں سمجھانے کے لئے آئے تھے۔‘‘(صحیح بخاری)۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ تقدیر پر ایمان لانا ایمان کے مذکورہ چھ اصولوں میں سے ایک ہے۔لہٰذا جس کا تقدیر پر خواہ وہ خیر ہو یا شر،ایمان نہیں ہے،یوں سمجھئے کہ اس نے دین کے ایک اصول کو چھوڑ دیا اور اس کا منکر ٹھہرا۔ایسا شخص ان لوگوں کی طرح ہو گا جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (ترجمہ)’’کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان رکھتے ہو اور کچھ حصے کا انکار کرتے ہو‘‘؟۔ (البقرۃ:۵۸)۔ مسند احمد میں عبادہ بن الولید بن عبادہ کہتے ہیں کہ ’’میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس اُن کی تیمارداری کے لئے گیا تو مجھے خدشہ ہوا کہ اب آپ فوت ہو جائیں گے۔چنانچہ میں عرض کی کہ ابا جان! مجھے وصیت فرمائیے اور خوب اچھی طرح سے وصیت فرمائیے۔سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بٹھا دو(اور بیٹھ کر)فرمانے لگے کہ بیٹا دیکھو! تم اس وقت تک ایمان کا مزہ اور اللہ کی معرفت حاصل نہیں کر سکتے جب تک کہ تم تقدیر الٰہی پر خواہ اچھی ہو یا بری ایمان نہ لاؤ۔عبادہ نے سوال کیا:اباجان! میں تقدیر کی اچھائی اور برائی کا کیسے پتا چلاؤں؟ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بولے اس طرح کہ تم کو یقین ہو کہ جو تکلیف تمہیں نہیں پہنچی وہ نہیں پہنچ سکتی تھی،اور جس تکلیف میں تم گرفتار ہو گئے وہ ٹل نہیں سکتی تھی۔اے میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا اور اُسے کہا کہ لکھ تو قلم نے اُسی وقت لکھنا شروع کر دیا اور جو کچھ قیامت تک ہونے والا تھا سب کچھ لکھ دیا۔لہٰذا اے بیٹے! اگر اس پر ایمان کے بغیر تمہیں موت آ گئی تو جہنم میں جاؤ گے۔(مسند احمد جلد۵ صفحہ ۳۱۷)۔ اس حدیث اور ایسی دوسری احادیث سے ثابت ہوا کہ جو کچھ ہو چکا اور قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کے احاطہء علم میں ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:(ترجمہ)’’اللہ تعالیٰ ہی تو ہے جس نے سات آسمان اور سات ہی زمینیں پیدا فرمائیں ان میں رب کریم کے احکام نازل ہوتے رہتے ہیں تاکہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور یہ کہ وہ اپنے علم کے ذریعہ سے ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے۔(الطلاق:۱۲)۔
Flag Counter