Maktaba Wahhabi

34 - 331
قرار دیتے ہیں۔نجات پانے والے اگرچہ قلیل تعدادا میں ہی ہوتے ہیں۔حقیقت میں یہی سوادِ اعظم ہیں۔کیونکہ ان کی قدرو منزلت اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بلند ہے۔لہٰذا لوگوں کی کثرتِ تعداد پر دھوکہ نہ کھانا چاہئے کیونکہ سابقہ لوگ اسی کثرت کے گھمنڈ میں آکر ہلاک ہوگئے،حتیٰ کہ بعض اہل علم بھی جاہلوں اور گمراہ افراد کے عقائد میں گرفتار ہوگئے اور کتاب و سنت کو پس پشت ڈال دیا۔ امت محمدیہ کی اس درجہ عظمت و توقیر اور ستر ہزار افراد کے بلاحساب جنت میں داخل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے توحید کو فکرو عمل میں سمونے کی کوشش کی۔ (۱)۔ مسند احمد اور بہیقی میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ: (ترجمہ)میں نے اپنے رب سے تعداد میں اضافے کی التجا کی تو اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار کا اضافہ کردیا۔ (۲)۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ راقی اور مسترقی میں فرق واضح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’مسترقی تو وہ سائل ہوتا ہے جو بصدق قلب غیر اللہ کی طرف مائل اور ملتفت ہو بخلاف راقی یا دم کرنے والے کے کہ یہ بصدق قلب احسان کا اظہار کرتا ہے۔پھر فرماتے ہیں کہ ستر ہزار افراد کی یہ صفت توکل علی اللہ کی وجہ سے ہے کہ وہ کسی دم کرنے والے کے دم کی خواہش کا اظہار بھی نہیں کرتے۔‘‘ (۳)۔ وہ ستر ہزار افراد جو بلا حساب و کتاب جنت میں داخل ہوں گے ان کی نمایاں صفت یہ ہے کہ وہ شرک کی کسی بھی قسم میں مبتلا نہ ہوں گے اور اپنی حقیر سے حقیر ضرورت کو بھی انہوں نے غیر اللہ کے سامنے نہ رکھا،حتیٰ کہ دم کرانے اور سینگنی لگوانے تک کی پروانہ کی۔اس کا سب سے بڑا سبب یہ تھا کہ ان کا اللہ پر توکل اور بھروسہ تھا۔اپنی مشکلات صرف اللہ کے سامنے پیش کرتے تھے اور اللہ کی قضا و قدر کے علاوہ کسی کی طرف بھی ان کی توجہ نہ تھی۔وہ صرف اللہ کی طرف رجوع کرتے تھے،اس کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ان کا عقیدہ یہ تھا کہ جو مشکلات پیش آتی ہیں وہ اللہ کی تقدیر اور اس کی مرضی کے مطابق آتی ہیں لہٰذا وہ مصائب و مشکلات میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے تھے۔جیسا کہ قرآن کریم میں جناب یعقوب علیہ السلام کا رجوع الی اللہ منقول ہے کہ:قَالَ اِنَّمَا اَشْکُوْا بَثّیِْ وَ حُزْنِیْ اِلَی اللّٰه انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی فریاد اللہ کے سوا کسی سے نہیں کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اصل اور جامع بنیاد کی طرف اشارہ کیا ہے جس پر تمام افعال اور خصائل کی تعمیر ہوتی ہے اور وہ ہے توکل علی اللہ،یعنی سچے دل سے اللہ کی طرف رجوع ہونا،اس کی ذات پر کامل اعتماد و یقین
Flag Counter