Maktaba Wahhabi

37 - 331
کسی سے کوئی چیز چھین لے تو اللہ۔ یہ سب باتیں اللہ کے اختیار میں ہیں اب اگر کوئی شخص دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے،دوسروں سے ڈرتا ہے اور دوسروں پر بھروسہ رکھتا ہے تو وہ گویا مخلوق کو خالق کے ساتھ ملادینے کی کوشش کرتا ہے اور تشبیہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ یعنی ایسے شخص کو معبود قرار دے لیتا ہے جو ٭ نہ تو اپنی جان کو نفع پہنچا سکتاہے،٭ نہ اپنی جان کو نقصان پہنچانے پر قدرت رکھتا ہے،٭ نہ اسے موت پر اختیار ہے،٭ اور نہ زندگی پر دسترس۔٭ نہ اسے اس پر قدرت ہے کہ خود بخود مرنے کے بعد جی اٹھے۔ایسی کمزور اور بے بس مخلوق کو اس اللہ تعالیٰ کے ساتھ تشبیہ دینا جو ٭ تمام طرح کی ستائش کا سزاوار ہے،٭ جس نے تمام مخلوق کو پیدا کیا ہے۔٭ جس کی زمین و آسمان میں بادشاہت ہے۔٭ اور جس کے ہاں ہر شے کو با لآخر لوٹنا ہے۔٭ اسی کے قبضہ ِ قدرت میں ہر طرح کی بھلائی اور خیر ہے۔٭ اور وہی تمام مشکلات پر قابو رکھتا ہے۔٭ وہ جو چاہتا ہے ہوتاہے اور جو نہیں چاہتا نہیں ہوسکتا۔٭ وہ جسے دینا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔٭ اور جس سے کسی نعمت کو روک لے اسے کوئی دے نہیں سکتا۔٭ جب وہ لوگوں پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے تو اسے بند کرنے والا کوئی نہیں ہے۔٭اور جس کے لئے بند کردے تو اس کے لئے کھولنے والا کوئی نہیں۔٭ وہ عزیز بھی ہے اور حکیم بھی۔٭پس جو فی نفسہٖ عاجز،مسکین و فقیر ہو،اس کو اس ذات سے تشبیہ دینا جو بذات ِ خود قادر اور غنی ہو،یہ انتہا درجے کی بری تشبیہ ہے۔ الٰہ کے خصائص میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ تمام وجوہ سے کامل ترین ذات ہو جس میں کوئی نقص نہ ہو۔یہی وہ اعلیٰ صفت ہے جس کی بناء پر وہ تمام عبادات کا تنہا مستحق ٹھہرتا ہے۔تعظیم و توقیر،خشیت و دعا،رجاو انابت،توکل و توبہ،استعانت اور انتہائی محبت و شفقت،کمال تضرع و تذلل کے ساتھ،عقل،فطرت اور شرع کا یہ تقاضہ ہے کہ یہ تمام چیزیں بجز اللہ تعالیٰ کی ذات کے اور کسی کو زیب نہیں دیتیں۔ جس کم عقل نے یہ صفات کسی مخلوق میں سمجھیں اس نے غیر اللہ کو ایسی ذات سے تشبیہ دی جس کے کوئی مشابہ اور ہم پلہ نہیں اور جس کا کوئی شریک ہے نہ نظیر ہے۔ ان ہی اُمور کی بناء پر اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ وہ شرک جیسے بدترین عمل کو ہرگز نہ بخشے گا۔باوجود اس کے کہ وہ اپنے اوپر رحمت کو لازم قرار دے چکا ہے۔
Flag Counter