Maktaba Wahhabi

77 - 331
چکے۔وہ تو اب خود اپنی ذات کے نفع و نقصان پر بھی قدرت نہیں رکھتا چہ جائیکہ دوسروں کی ضروریات میں کام آئے،ان کی فریاد سنے یا یہ کہے کہ وہ اللہ سے اسکی سفارش کرے گا۔یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔واقعہ یہ ہے کہ طالب و مطلوب اور شافع و مشفوع دونوں برابر ہیں۔‘‘ احناف کی مشہور کتا ب ’’فتاویٰ البزازیہ‘‘میں لکھا ہے کہ:’’جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ بزرگانِ دین اور مشائخ کی روحیں حاضر ہیں اور ہمارے بارے میں علم رکھتی ہیں،وہ کافر ہو جاتا ہے۔ شیخ صنع اللہ حنفی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’الردّعلی من ادعی ان للاولیاء تصَرفات فِی الحیات و بعد الممات علی سبیلِ الکرامۃ‘‘میں تحریر فرماتے ہیں کہ:’’دورِ حاضر میں مسلمانوں میں کچھ گروہ اس قسم کے پیدا ہو گئے ہیں جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اولیاء اللہ کو اپنی زندگی میں بھی اور بعد از وفات بھی اس عالم میں قدرت،تصرف حاصل ہے اور شدائد و بلیات میں اُن سے استغاثہ اور استعانت کی جا سکتی ہے کیونکہ اُن کی سعی و ہمت سے مشکلات رفع ہوتی ہیں۔لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہوئے ان کی قبروں پر آتے ہیں اور ان سے حاجات رفع کرنے کی درخواست کرتے ہیں کہ یہ اصحابِ کرامت تھے۔وہ ان کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ اِن میں ابدال بھی تھے اور نقباء بھی،اوتاد بھی تھے اور نجباء بھی،ان کی تعداد ۷۷ اور ۴۴ تک پہنچتی ہے۔قطب وہ ہے جو لوگوں کی فریادیں سنتے ہیں اور ان ہی پر اس نظام کا دارومدار ہے۔ان کے نام کی نذر و نیاز بھی دیتے ہیں،جانور بھی ذبح کرتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اس سے وہ اولیاء ا ن کو مستحق اجر گردانتے ہیں۔‘‘ شیخ صنع اللہ رحمہ اللہ،مزید فر ماتے ہیں کہ:’’یہ وہ عقیدہ ہے جس میں نہ صرف افراط وتفریط ہی پائی جاتی ہے بلکہ اس میں ہلا کت ِ ابدی اور عذابِ سر مدی بھی ہے کیونکہ اس میں خالص شرک کی بو آتی ہے جو کتابُ اللہ کے صحیح اور واضح احکام کے صریح خلاف ہے،تمام ائمہ کرام کے عقائد سے متصادم ہے اور اجماعِ اُمت کے خلاف ہے قرآنِ کریم کہتا ہے کہ:(ترجمہ)’’جو شخص رسول کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے درآں حالیکہ اِس پر راہِ راست واضح ہو چکی ہو تو اس کو ہم اسی طرح چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بد ترین جائے قرار ہے۔‘‘(النساء۔۱۱۵)’’اور کون ہے جو خلق کی ابتداء کرتا اور پھر اسکا اعادہ کرتا ہے اور کون تم کو آسمان و زمین سے رزق دیتاہے ؟کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جو ان کاموں میں حصہ دار ہے۔لاؤ اپنی دلیل اگر تم سچے ہو؟ ان سے کہو،اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی غیب کا علم نہیں رکھتا اور وہ نہیں جانتے کہ کب وہ اٹھائے جائیں گے‘‘(النمل۔۶۱۔۶۵)۔
Flag Counter