Maktaba Wahhabi

76 - 331
مبارک میں اسلام کی طرف انتساب رکھنے والے بعض افراد بڑی بڑی عبادات ادا کرنے کے باوجود دائرہ اسلام سے خارج ہوسکتے ہیں تو آج کا مسلمان بدرجہ اولیٰ دائرہ اسلام سے باہر نکل سکتا ہے اور اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔مشائخ کے بارے میں حد سے زیادہ تجاوز اور غلو کرجانا جیسا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کے متعلق بعض لوگ حد سے تجاوز کرگئے اور اسی طرح سیدنا مسیح علیہ السلام کے بارے میں عیسائیوں نے انتہائی غلو سے کام لیا۔پس ہر وہ شخص جو کسی نبی،رسول یا کسی صالح انسان کے بارے میں غلو سے کام لیتا ہے اور اُلوہیت کا کوئی انداز اس میں تصور کرتا ہے،مثلاً یہ کہتا ہے کہ:’’اے حضرت میری مدد کیجئے،یا میری فریاد رسی کیجئے یا مجھے رزق دیجئے یا میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘اور اس قسم کے دوسرے اقوال؛ پس یہ سب شرک اور ضلالت ہے۔اس قسم کے الفاظ کہنے والے سے توبہ کرنے کو کہا جائے گا۔اگر یہ توبہ کرلے تو فبہا،ورنہ اسے قتل کردیا جائے اللہ تعالیٰ نے اسی لئے تو انبیائے کرام علیہ السلام کو مبعوث کیا اور کتابیں نازل فرمائیں کہ صرف اُسی ایک اللہ کی عبادت کی جائے،جس کا کوئی شریک نہیں ہے،اس کے علاوہ کسی اور کو معبود نہ پکارا جائے۔‘‘ سو جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو معبود قرار دیتے تھے،مثلاً عیسیٰ علیہ السلام،ملائکہ اور اصنام وغیرہ کو،تو ان کا یہ عقیدہ ہرگز نہ تھا کہ یہ کسی مخلوق کو پیدا کرتے ہیں یا بارش برساتے ہیں یا انگور وغیرہ اُگاتے ہیں،بلکہ وہ یا تو ان کی عبادت کرتے تھے یا ان کی قبروں کو پوجتے تھے یا ان کی تصویروں کے سامنے جھکتے تھے اور یہ کیوں کرتے تھے ؟ قرآن مجید اس کی وضاحت ان الفاظ میں کرتا ہے:(ترجمہ)’’ہم تو ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ تک ہماری رسائی کرادیں۔‘‘(الزمر۔۲)۔ ’’مشرک یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہمارے صرف سفارشی ہیں۔‘‘(یونس۔۱۰)۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو مبعوث فرما کر لوگوں کو اس بات سے روکا کہ وہ کسی دوسرے کو نہ پکارا کریں،نہ دعائے عبادت کی صورت میں اور نہ دعائے استغاثہ کے انداز میں۔‘‘ شیخ الاسلام رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں کہ:’’جو شخص اللہ تعالیٰ اور اپنے درمیان کسی بھی غیر اللہ کو وسیلہ بنائے،ان پر بھروسہ کرے،ان کو پکارے اور ان سے سوال کرے وہ شخص بالاجماع کافر ہے۔‘‘ شیخ الاسلام رحمہ اللہ کے شاگرد ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ:’’شرک کی اقسام میں سے ایک قسم یہ بھی ہے کہ انسان اپنی ضروریات فوت شدہ اولیاء اللہ سے طلب کرے،ان کے نام سے استغاثہ کرے اور ان کی طرف پوری طرح متوجہ ہو جائے،حقیقت یہ ہے کہ یہی شرک کی جڑ ہے۔جوشخص فوت ہوچکا،اس کے اعمال منقطع ہو
Flag Counter