Maktaba Wahhabi

94 - 331
دوسرے سے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا وہ برحق ہے۔ قولہ:وَھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ:یہاں مراد بلندئ قدر و منزلت،بلندئ قہر و اِختیار اور بلندئ ذات ہے۔غرض ہر قسم کی کامل ترین بلندیاں اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کے لئے خاص ہیں۔سیدنا عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ سے جب سوال کیا گیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی معرفت کیسے حاصل کریں؟ تو فرمایا:اِس طرح کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوقات سے جدا(بائن)عرش پر استوا پذیر مانیں۔‘‘ اس عقیدہ کو قرآن کریم سے ماخوذ اور اللہ کی طرف سے تعلیم کردہ خیال کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے:اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی(طہ:۵)’’رحمن عرش پر استوا پذیر ہوا۔اسی طرح فرمایا:ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ(الفرقان:۵۹)۔’’پھر وہ(اللہ)عرش پر استوا پذیر ہوا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا عرش پر استوا پذیر ہونا قرآن کریم میں تقریباً سات مقامات پر آتا ہے۔ قولہ:اَلْکَبِیْرُ:یعنی اللہ تعالیٰ سے نہ تو کوئی بڑا ہے اور نہ کوئی اعظم ہے۔تبارک و تعالیٰ۔ فی الصحیح عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ اِذَا قَضَی اللّٰه الْاَمْرَ فِی السَّمَائِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِکَۃُ بِاَجْنِحَتِھَا إُضْعَانًا لِقَوْلِہٖ کَاَنَّہٗ سَلْسَلَۃٌ عَلٰی صَفْوَانٍ یَنْفَذُھُمْ ذٰلِکَ حتّٰی اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِھِمْ قَالَوْا مَا ذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ فیَسمَعُھَا مُسْتَرِقُ السَّمْعِ وَ مُسْتَرِقُ السَّمْعِ ھٰکَذَا بَعْضُہٗ فَوْقَ بَعْضٍ وَ صَفَہٗ سُفْیَانُ بِکَفِّہٖ فَحَرَّفَھَا وَ بَدَّدَ بَیْنَ اَصَابِعِہٖ فَیَسْمَعُ الْکَلِمَۃَ فَیُلْقِیْھَا اِلٰی مَنْ تَحْتَہٗ ثُمَّ یُلْقِیْھَا الْاَخَرُ اِلٰی مَنْ تَحْتَہٗ حَتّٰی یُلْقِھَا عَلٰی لِسَانِ السَّاحِرِ اَوِ الْکَاھِنِ فَرُبَمَا اَدْرَکَہُ الشِّھَابُ قَبْلَ اَنْ یُّلْقِیَھَا وَ رُبَمَا اَلْقَاھَا قَبْلَ اَنْ یُّدْرِکَہٗ فَیَکْذِبُ مَعَھَا مِائَۃَ کَذْبَۃٍ فَیُقَالُ اَلَیْسَ قَدْ قَالَ لَنَا یَوْمَ کَذَا وَ کَذَا کَذَا وَ کَذَا فَیَصَدَّقُ بِتِلْکَ الْکَلِمَۃ الَّتِیْ سُمِعَتْ مِنَ السَّمَائِ صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کسی بات کا فیصلہ صادر فرماتا اور حکم دیتا ہے تو مارے ڈر اور خوف کے فرشتے اللہ کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کی بنا پر اپنے پروں کو پھڑپھڑانے لگتے ہیں اور اللہ کے کلام کی آواز ایسی واضح اور زوردار ہوتی ہے جیسے صاف اور نرم پتھر سے لوہے کی زنجیر ٹکڑائے یہ آواز ان فرشتوں کے دلوں میں اُتر جاتی ہے۔جب ان کو گھبراہٹ اور غشی سے افاقہ ہوتا ہے تو ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایا؟ جواب
Flag Counter