Maktaba Wahhabi

95 - 331
دیتے ہیں جو کچھ فرمایا وہ حق ہی ہے اور وہ صاحب علو ہے۔چنانچہ اس کلامِ ربانی کو شیطان چوری چھپے سننے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ صف بصف زمین سے آسمان تک اوپر تلے سننے پر آمادہ رہتے ہیں۔(راوئ حدیث)سیدنا سفیان رحمہ اللہ نے شیاطین کے صف بصف اوپر تلے ہونے کی حالت کو اپنا ہاتھ ٹیڑھا کر کے اور اُنگلیوں میں فاصلہ دے کر بتایا کہ اس طرح کھڑے ہوتے ہیں۔جب سب سے اُوپر والا شیطان کوئی بات سنتا ہے تو وہ اپنے سے نیچے والے کو بتاتا ہے اور وہ اپنے سے نیچے والے کو بتاتا ہے یہاں تک کہ وہ ساحر یا کاہن کو بتا دیتا ہے۔پس کاہن کو بتانے سے پہلے ہی شہاب اُس کو جلا دیتا ہے اور کبھی بات بتانے کے بعد اس پر آ کر گرتا ہے۔پس شیطان ایک بات کے ساتھ سو جھوٹ ملاتا ہے۔اور کبھی سن کر کاہن اس میں سو جھوٹ ملا دیتا ہے۔اگر کوئی بات ہو جائے تو کہا جاتا ہے کہ فلاں روز فلاں کاہن نے یوں ہی نہ کہا تھا چنانچہ صرف ایک سچی بات جو آسمان سے سنی گئی تھی،کی وجہ سے کاہن کو سمجھا سچا جاتا ہے۔ مزید سمجھنے کے لئے امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے جو مرفوع روایت نقل کی ہے اس پر غور کیجئے تو بات صاف ہو جائے گی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:(ترجمہ)’’فرشتے بادلوں میں نازل ہوتے ہیں اور جو فیصلہ آسمان میں ہوتا ہے اُس کا تذکرہ کرتے ہیں۔چنانچہ اس آواز کو شیاطین چوری چھپے سن لیتے ہیں اور کاہنوں تک پہنچا دیتے ہیں۔‘‘ شہاب سے مراد وہ ٹوٹا ہوا ستارہ ہے جو شیاطین پر پھینکا جاتا ہے یعنی کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ یہ شہاب سننے والے شیطان کو جلا دیتا ہے۔پتہ چلا کہ اگر کسی کی باتوں میں ایک آدھ بات سچی اور صحیح ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس کی سب کی سب باتیں سچی ہوں گی۔کیونکہ گمراہ اور بدعتی لوگوں کا شیوہ ہی یہ ہوتا ہے کہ ایک بات صحیح اور اس کے ساتھ کئی جھوٹی،غلط اور بے بنیاد باتیں ملا کر عوام کو دھوکے اور فریب میں مبتلا کر دیتے ہیں۔یہ لوگ صحیح بات صرف اس لئے کہتے ہیں کہ سادہ لوح عوام ان کی جھوٹی باتوں کے فریب میں پھنس جائیں۔ و عن النواس بن سمعان رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا اَرَادَ اللّٰه تَعَالٰی اَنْ یُّوْحِیَ بِالْاَمْرِ تَکَلَّمَ بِالْوَحْیِ اَخَذَتِ السَّمٰوٰتُ مِنْہُ رَجْفَۃً اَوْ قَالَ رَعْدَۃً خَوْفًا مِّنَ اللّٰه تَعَالٰی فَاِذَا سَمِعَ ذٰلِکَ اَھْلُ السَّمٰوٰت صُعِقُوْا وَ خَرُّوْا ِللّٰه سُجَّدًا فَیَکُوْنُ اَوَّلَ مَنْ یَّرْفَعُ رَاْسَہٗ جِبْرِیْلُ فَیُکَلِمُہُ اللّٰه مِنْ وَحْیِہٖ بِمَا اَرَادَ ثُمَّ یَمُرُّ جِبْرِیْلُ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ کُلَّمَا مَرَّ بِسَمَآئٍ سَاَلَہٗ مَلَائِکَتُھَا مَا ذَا قَالَ رُبُّنَا یَا جِبْرِیْلُ فَیَقُوْلُ جِبْرِیْلُ قَالَ الْحَقَّ وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ
Flag Counter