Maktaba Wahhabi

116 - 154
کرکے فوراََ منزِل مقصُود پر پہنچ جاتے ۔‘‘ (تاریخ مشائخ چشت از مولانا زکریا صفحہ ۱۹۲) اگر ان دوسو آدمیوں یا خواجہ صاحب کی آل موجود ہو تو آج بھی لوگوں کو پاسپورٹ اور ائیرلائنوں کے جھنجٹ سے نجات دِلا سکتی ہے ۔ (۴) ’’سید مودود چشتی کی وفات ۹۷ سال کی عمر میں ہوئی آپ کی نمازِ جنازہ اول رجال الغیب (فوت شدہ بزرگوں ) نے پڑھی پھر عام آدمیوں نے ، اس کے بعد جنازہ خودبخود اُڑنے لگا اس کرامت سے بے شمار لوگوں نے اسلام قبول کیا۔‘‘ (تاریخ مشائخ چشت صفحہ ۱۶۰) (مزہ آگیا ، ایسا جنازہ آج مل جائے تو پورا یورپ اسلام قبول کر لے ، مولویوں کی جان چھوٹی تبلیغ سے ) (۵) ’’خواجہ عثمان ہارونی نے وضو کا دوگانہ ادا کیا اور ایک کمسن بچے کو گود میں لے کر آگ میں چلے گئے اور دو گھنٹے اس میں رہے ۔ آگ نے دونوں پر کوئی اثر نہ کیا، اس پر بہت سے آتش پرست مسلمان ہوگئے ۔‘‘ (تاریخ مشائخ چشت صفحہ ۱۲۴) اچھا ہوا جو کہ خواجہ صاحب آج موجود نہیں ورنہ فائربرگیڈ کمپنیاں اِنکے حصول کیلئے آپس میں دنگا فساد کرتیں کہ اِن سے کون خدمات لے ) (۶) ’’ایک عورت خواجہ فریدالدین گنج شکر کے پاس روتی ہوئی آئی اور کہا بادشاہ نے میرے بے گناہ بچے کو تختہ دار پر لٹکوادیا ہے چنانچہ آپ اصحاب سمیت وہاں پہنچے اور کہا ’’الہٰی اگر یہ بے گناہ ہے تو اسے زندہ کردے ‘‘ ۔ لڑکا زندہ ہوگیا اور ساتھ چلنے لگا یہ کرامت دیکھ کر (ایک) ہزار ہندو مسلمان ہوگئے ۔ (اسرار الاولیاء صفحہ ۱۱۱۔۱۱۰) بڑا اچھا موقع ہے گجرات احمدآباد اور دیگر علاقوں کے فساد میں ہلاک ہونے والے بے گناہ مسلمانوں کو زندہ کرکے پورا ہندوستان مسلمان کیا جاسکتا ہے ۔ (۷) ’’ایک شخص نے بارگاہ غوثیہ میں لڑکے کی درخواست کی آپ نے اس کے حق میں دعا
Flag Counter