Maktaba Wahhabi

52 - 154
کا شکار ہوئے ہیں ۔ اﷲ پاک انہیں جلد از جلد توبہ کرنے کی ہدایت دے ۔ 13۔ خواب نبوت کا حصہ: مولوی الیاس بانی تبلیغی جماعت نے ایک بار اپنے مریدوں سے فرمایا: ’’ خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ‘‘ ۔ پھر فرمایا : ’’آج کل خواب میں مجھ پر علوم صحیحہ کا القاء ہوتا ہے اس لیے دعاء کرو کہ مجھے زیادہ نیند آئے ‘‘ ۔ آپ نے فرمایا: ’’ اس تبلیغ کا طریقہ کار بھی مجھ پر خواب میں منکشف ہوا (اسی لیے قرآن وسنّت کہیں سے اس کی تائید نہیں ملتی۔اگر خواب کی بجائے قرآن وسنّت سے طریقہ لیا ہوتا تو کوئی بات بھی ہوتی)اور اﷲ تعالیٰ کا ارشاد { کُنْتُمْ خَیْْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ}کی تفسیر بھی مجھ پر القاء ہوئی جس طرح سے انبیاء کو ہوتی تھی‘ ‘ ۔ (ملفوظات مولوی الیاس، صفحہ ۵۱؍۵۲) خواب میں علومِ صحیحہ و احکاماتِ شرعیہ کا وقوع و نزول صرف انبیاء رضی اللہ عنہم کا حصہ تھا جو نبوت کے بند ہونے سے بند ہوگیا۔ خواب نبوت کا حصہ صرف انبیاء کے لیے ہوتا ہے دوسروں کے لیے نہیں ۔ انبیاء کا خواب وحی ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے کوذبح کرنے کا حکم خواب میں ملا تھا۔خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہا گیا ہے ۔ اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے خواب ہیں ۔ وہ اس طرح کہ نبوت کی مدت 23سال ہے اس میں پہلے 6 ماہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے خواب آتے رہے تھے اور اس مدت میں صرف خواب میں وحی آتی تھی اس مدت کے بعد بیداری میں بھی آپکو وحی آنا شروع ہو گئی اور6 ماہ 23سال کی مدت کا 46 واںحصہ بنتے ہیں ، اس معنے سے حدیث کا مفہوم یہ ہوگا کہ آپ کی نبوت کا پورا عرصہ جو 23 سالوں پر محیط ہے اس کا 46 واں حصہ خوابوں پر مشتمل تھا جو مثل صبح کی روشنی کے صحیح اور سچے نکلتے تھے ۔ اس لحاظ سے سچے خواب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے لیے نبوت کا حصہ نہیں ہوں گے ۔ ( شرح السنہ امام بغوی)
Flag Counter