Maktaba Wahhabi

119 - 154
ایسا دعویٰ کرے وہ کافر ہے ‘‘ ۔ (۳) حضرت بایزید بسطامی: تیس سال تک شام کے جنگلوں میں ریاضت و مجاہدہ کرتے رہے ایک سال آپ حج کو گئے تو ہر قدم پر دوگانہ ادا کرتے تھے یہاں تک کے بارہ سال میں مکہ معظمہ پہنچے ۔ (کیا یہ عمل اسوہ حسنہ کے مطابق ہے ؟) (صوفیاء نقشبندی صفحہ ۸۹) (۴) پیران پیر (حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی) پندرہ سال تک نمازِ عشاء کے بعداورطلوع صبح سے پہلے ایک قرآنِ شریف ختم کرتے ۔ آپ نے یہ سارے قرآن پاک ایک پائوں پر کھڑے ہوکر ختم کیئے ۔ نیز خود فرماتے ہیں ۔ ’’میں پچیس (۲۵) سال تک عراق کے جنگلوں میں تنہا پھرتارہا ایک سال تک ساگ، گھاس اور پھینکی ہوئی چیزوں پر گزارہ کرتا رہا اور پانی مطلقاََنہ پیا پھر ایک سال تک پانی بھی پیتا رہا پھر تیسرے سال صرف پانی پر گزارہ رہا پھر ایک سال نہ کچھ کھایا نہ پیا نہ سویا ‘‘ ۔(فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیتے ہیں ) (غوث الثقلین صفحہ ۸۳) (۵) حضرت معین الدین چشتی اجمیری: کثیر المجاہدہ تھے ۔ ستر (۷۰) برس تک رات بھر نہیں سوئے ۔ (تاریخ مشائخ چشت صفحہ ۱۵۵) ۔ (تو پھر سوتے کب تھے ؟ کیونکہ اﷲ نے رات کو سونے کیلئے بنایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا اپنی سنت بتایا ہے ۔ اور خلاف ورزی کرنے الے پر وعید ہے ۔) (۶) حضرت فریدالدّین گنج شکر نے چالیس روز کنوئیں میں بیٹھ کر چلّہ کشی کی۔ (تاریخ مشائخ چشت صفحہ ۱۷۸)۔ (۷) حضرت جنید بغدادی کامل تیس (۳۰) سال تک عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد ایک پائوں پر کھڑے ہوکر اﷲاﷲکرتے رہے ۔ (اﷲنے فرمایا کہ جب نمازوعبادت میں آئو تو عجز اختیار کرو جیسے فرمایا: { وَقُوْمُوْالِلّٰهِ قَانِتِیْنَ} (سورۃالبقرہ: ۲۳۸) ’’ اب یہ حالتِ انکساری ہے یا توہینِ الٰہی؟‘‘ (۸) خواجہ محمد چشتی نے اپنے مکان میں ایک گہرا کنواں کھدوا رکھا تھا جس میں اُلٹے لٹک کر
Flag Counter