Maktaba Wahhabi

125 - 154
لوگوں کو فضائل میں اُلجھاکر عقائداور مسائل کا علم حاصل کرنے سے دور رکھنا تھا۔ تبلیغی جماعت کے قیام کا بنیادی مقصد عوام الناس کو قرآن و حدیث کے علم سے براہ راست استفادہ کرنے اور حنفی مسلک کی خامیوں پر مطلع ہونے سے روکنا ہے ۔ مولانازکریا صاحب نے اپنے تمام رسائل میں ہر جگہ امام ابو حنیفہ کو امام اعظم (افعل تفضیل کا صیغہ ہے جسکے معنیٰ ہوئے ایسا امام جس سے بڑا امام کوئی ہے ہی نہیں ) قرار دیا ہے حالانکہ یہ بات درست نہیں کیونکہ ہمارے سب سے بڑے امام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم امام نہیں بلکہ رسول و نبی ہیں تو پھر انہیں جان لینا چاہیئے کہ قیامت کے دن ان کا حشر بھی امام ابوحنیفہ کے ایسے پیروکاروں کیساتھ ہی ہوگاجو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو امام نہیں مانتے ۔ مولانازکریا صاحب نے امام ابوحنیفہ ؒکے نام کے ساتھ رحمۃ اللہ علیہ لکھنے کے بجائے بیشتر مقامات پر رضی اللہ عنہ تحریر کیا ہے حالانکہ سب جانتے ہیں کہ یہ لقب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ خاص ہے اور امام ابوحنیفہؒ صحابی نہیں ہیں بلکہ اکثر علماء کے نزدیک ان کا تابعی ہونا بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ ان کی ملاقات کسی بھی صحیح تاریخی روایت کی بناء پر کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں جبکہ علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش تحریر فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن معاذ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے دن کہاں تلاش کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوحنیفہ کے جھنڈے کے پاس۔ (کشف المحجوب ص ۱۴۳) اس سے معلوم ہوا کہ صوفی کے عقیدے میں قیامت کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم امام ابوحنیفہؒ کے جھنڈے کے نیچے ہونگے ۔ معاذاﷲ۔ تبلیغی جماعت دراصل حنفیت کی دفاعی فوج ہے اور دفاعی فوج کا کام صرف دفاع کرنا ہوتا ہے حملہ کرنے کی اس کو اجازت نہیں ہوتی یعنی تبلیغی جماعت کا لائحہ عمل یہ ہے کہ اپنا مذہب چھوڑ و نہیں اور دوسرے کا چھیڑو نہیں بلکہ نئے آنے والے کو اپنے ساتھ ملا کر اسے اُسکے
Flag Counter