Maktaba Wahhabi

29 - 154
شائدمولانا سلمان ندوی صاحب بغیر سوچے سمجھے یہ بات کہہ گئے ورنہ یہ اعلانِ جنگ بندوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ یہ تو اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعلان جنگ ہے ، کیونکہ کتاب و سنّت کو چیلنج کرنا اﷲ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چیلنج کرنا ہے جیسا کہ عرب کے جاہلی دور میں مشرکین کا شیوہ تھا یا آج یہود و نصاریٰ کا ہے ۔ اسکے بر عکس انکے وہ بزرگ جن کے قصے سناتے یہ لوگ نہیں تھکتے ، انکے پاس کونسی آیات کا نزول ہوا؟ یا کم ازکم انکی بزرگی کیسے ثابت ہوئی؟ اور اس سے بھی بڑھ کر مزے کی بات تویہ ہے کہ تاریخ میں جہاں بھی کہیں صحابہ رضی اللہ عنہم سے اس طرح کی کرامات رو نما ہوئیں وہ آج بھی احادیث و تاریخ کی کتب جو انتہائی معتبر ہیں ان میں موجود ہیں جبکہ انکے بزرگوں کے قصے صرف انہیں کی گنی چنی چند کتابوں میں ملتے ہیں ، قدیم تاریخ وغیرہ کی کتب میں ایسے کوئی واقعات موجود نہیں اور جہاں کہیں بھی کسی واقعہ کے اضافے کی کوشش کی گئی یا پھر کتابیں لکھی گئیں تو انہیں محدّثین ِکرام نے تحقیق کرکے غلط ، بے بنیاد اور ضعیف یا من گھڑت قرار دے دیا۔ محدّثین کرام کے یہاں بات کو تولنے کی جو کسوٹی ہے وہ کھرے کھوٹے کو واضح کرنے میں کبھی بھی مار نہیں کھا سکتی ورنہ تو ایسے لوگ دین کااب تک نقشہ بدل کر رکھ دیتے ۔ آج بھی یہ لوگ وعظ و خطبات تو قرآن و حدیث کی روشنی میں دینے کے دعویدارہیں جبکہ عملی میدان میں تقلید کا سہارا لیتے ہوئے امتِ مسلمہ کو گمراہ کر رہے ہیں ۔ جو بھی ان سے دلیل طلب کرے اسکے امت ِمسلمہ سے خارج ہونے کا فتویٰ دے دیتے ہیں اور اسے بدنام کرنے کے لیے اسکے خلاف غلط افواہیں پھیلاتے ہیں کہ یہ آئمہ اربعہ اور محدّثین کرام کو گالیا ں دیتے ہیں اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں جو کہ بالکل غلط اور بے بنیاد ہے جسکا انکے پاس کوئی ثبوت نہیں ، بلکہ چاروں آئمہ کا احترام ہم ان لوگوں سے بھی بڑھ کر کرتے ہیں ۔ یہ لوگ توصرف کسی ایک امام کو مانتے ہیں اور اپنی ساری غلطیاں اُنکے سر ڈال کر اپنا کاروبار چلارہے ہیں جسکی ہم مخالفت کرتے ہیں ۔ اُدھر چاروں آئمہ نے بہت قربانیاں دی ہیں ، اپنی زندگیاں دین کے لیى صرف
Flag Counter