Maktaba Wahhabi

33 - 154
کے ساتھ ساتھ علمائے کرام کی رفاقت میں زندگی گزاری اور زندگی بھر کوشش جاری رہے گی کہ پیغام الٰہی کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر زندگی گزرے ، آج بھی یہی کوشش جاری ہے اور مرتے دم تک جاری رہے گی۔ ان شآء اﷲ۔ میں قانون کا طالب علم ہوں جس میں میں نے ڈگری لی ہے جہاں سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنانے کا فن سکھایا جاتا ہے ، آخرت کے خوف سے میں نے اس پیشے کو خیر باد کہا لیکن دوسری طرف ہمارے کچھ علماء مدرسوں سے دین کا صحیح اور سچا علم حاصل کرنے کے بعد اپنے پیٹ کی خاطر قرآنی آیتوں کو بدل کر بیان کر تے اور اپنی محفلیں سجائے بیٹھے اُمت کو گمراہ کر رہے ہیں جن کو نہ آخرت کا خوف اور نہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ڈر ہے ، ان پر اﷲ رحم کرے اور انہیں نیک ہدایت دے ۔ مجھے مولانا مشورہ دیتے ہیں کہ میں سوال ہی نہ کروں اور یہ ہر مسلمان کا فرض سمجھتے ہیں کہ وہ صرف علماء کی باتیں مانیں اور تقلید کے اندھے پیرو کار بن کر رہیں کیونکہ بقول انکے ہم میں تو عقل ہوتی نہیں ، با لکل یہی نظریہ ہندوؤں کا ہے ، برہمن بھی یہی کہتے ہیں ، مولانا کہتے ہیں کہ قرآن مت پڑھو ، تمہاری سمجھ میں نہیں آئیگا اور ادھر برھمن کہتا ہے کہ گیتا مت پڑھو! منو کا قانون ہے کہ برھمن کو چھوڑ کر اچھوت ذات کا آدمی اگر گیتا کو راستے میں چلتے ہوئے بھی سن لے تو اسکی سزا سیسہ گرم کرکے کانوں میں ڈالنا ہے ۔ اسی طرح عیسائی پادری بھی یہی کہتے ہیں کہ مذہب کی کتابیں نہ پڑھو اور بائیبل پر بھی صرف پادری لوگوںکا ہی قبصہ ہے ۔
Flag Counter