Maktaba Wahhabi

39 - 154
کہ تمہارا پیر و مرشد متبع ِسنت ہے ۔ (رسالہ الامداد، صفحہ ۳۴-۳۵) ذرا اندازہ فرمائیں کیا یہ توہین ِرسالت نہیں ہے ؟ اگر ایسی توہینِ رسالت کوئی غیر مسلم کرے تو قتل کرنے کو پھرتے ہیں اور کوئی مرید کرے تو وہ سچا مرید بن جائے ۔ اور مرشد کو دیکھیں کہ مرید کو کفر پر ہی قائم نہیں رکھا بلکہ حوصلہ افزائی کی ہے اور توبہ کی تلقین بھی نہیں کی جو کہ کبر و غرور کی کھلی دلیل ہے ۔ اس سے تو معلوم ہوا کہ ہر کوئی اپنے پیر و مرشد کے نام کا کلمہ پڑھ کر پکا مومن بن سکتا ہے ۔ اگر ایسا ہے تو پھرروافض ( شیعوں) کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کلمہ پڑھنے کی وجہ سے اسلام سے کیوں خارج کیا گیا؟ کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ مقام و مرتبے میں مولانا اشرف علی صاحب تھانوی سے کم ہیں ؟اور پھر مولاناا شرف علی صاحب تھانوی کے بزرگوں میں سے کسی نے بھی کسی صحابی رضی اللہ عنہ کے نام کا کلمہ نہیں پڑھا ، کیا وہ منافق تھے یا ان کی محبت میں کمی اور شک تھا (کیونکہ ان کے آباء واجداد کے بزرگ تو صحابہ رضی اللہ عنہم ہی تھے ) اور پھر احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اشرف علی رسول اﷲ کہنے والے نے اشرف علی کو نبوت اور رسالت کا مقام دیا ہے اور پھر مرشد صاحب کا خاموش رہنا بلکہ حوصلہ افزائی کرنا ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے اپنے لئے یہ بات پسند فرمائی ہے حالانکہ یہ نشانیاں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کی بتائی ہیں یا پھر نبوت کے جھوٹے دعوے داروں کی۔ اور پھر یہ کلمہ بدل کر پڑھنے سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی جگہ اشرف علی نے لے لی ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن ہی نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ مجھے اپنے ماں باپ، اولاد، بہن بھائی وغیرہ سے زیادہ حتیٰ وہ اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ رکھے بلکہ دنیا کی ہر چیز سے عزیز ماسوائے اﷲ کی ذات کے ۔اب ہمیں کس کی محبت کا دم بھرنا ہے فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے !
Flag Counter