Maktaba Wahhabi

42 - 154
مولاناتھانوی صاحب کا یہ دعویٰ کہ شیخ رائے پوری صاحب مخفی عیب جان لیتے تھے باطل ہے کیونکہ اسکا تعلق علم غیب سے ہے اور علمِ غیب اﷲ تعالیٰ کا خاصہ ہے اسکے سوا کوئی بھی غیب کا علم نہیں جان سکتا حتیٰ کہ اﷲ کے سب سے پیارے بندے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی غیب نہیں جانتے تھے جس کا ثبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ِ طیبہ سے ملتا ہے ، مثلاً:۔ (ا)حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قاصد بنا کر بھیجا گیا ، افواہ پھیل گئی کہ شہید کر دئیے گئے (حالانکہ حقیقت ایسے نہ تھا) مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی علم نہ تھا کہ کیا صورت حال ہے ؟ حتیٰ کہ بیعتِ رضوان کا واقعہ پیش آیا۔کتب ِ سیرت میں صلح حدیبیہ کے واقعات پڑھ کر دیکھ لیں۔ (ب)نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہ تھا کہ کس نے ؟اور کب ؟اور کیسے کیا ہے ؟ حتیٰ کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اﷲ کے حکم سے آکر بتایا اور جادو کہاں رکھا تھا وہ مقام بھی بتایا ۔۔۔۔۔۔۔۔تفصیل کے لیے تفسیر معوِّذتین دیکھیئے ۔ (ج)اسی طرح بدر کے دن اتنا علم بھی نہ تھا کہ فتح کس کی ہوگی؟ بلکہ فتح کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گڑگڑا کر دعائیں مانگتے رہے ۔ (د)اسی طرح دوران ِنماز کسی نے (غالباً حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ) لقمہ دیا تو بعد میں پوچھا کہ کون تھا ؟گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواس معمولی بات کا بھی علم نہیں تھا۔ (ھ) اسی طرح رکوع سے کھڑے ہوکر جب ((رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ)) کہا گیا تو کسی نے اضافی الفاظ ((حَمْداً کَثِیْراً طَیِّباً مُّبَارَکاً فِیْہِ))۔۔۔ کہے تو نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون تھا؟ شروع میں کسی صحابی نے کوئی جواب نہ دیا وہ شخص بھی نہ بولا، بالآخر ایک نے اقرار کیا،معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ِغیب نہیں تھا۔ (و) اس طرح جنگ میں کون؟ اور کس وجہ سے حاضر نہ ہو سکا؟ اسکا علم بھی غیب سے متعلق ہے ۔ (حضرت کعب رضی اللہ عنہ وغیرہ کا واقعہ) لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ نہ تھا۔
Flag Counter