Maktaba Wahhabi

58 - 154
تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کا اقرار کیا تو اﷲ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسوقت اﷲ کو گواہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا: (( اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ، اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)) ’’اے اﷲ! گواہ رہنا۔ اے اﷲگواہ رہنا۔‘‘ اور اس کے آگے اہم ترین بات یہ کہ فرمایا: (( فَلْیُبَلِّغُ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ )) ’’حاضرین ان لوگوں تک جو کہ یہاں موجود نہیں ہیں (مراد پوری امت ہے ) یہ پیغام( دین) پہنچادیں ۔‘‘ اورپھرہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ اس فرض کونبھانے کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے زندگی بھر کے لیے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب شہر چھوڑا، اپنے کنبے چھوڑے ، اور دین کی اشاعت کے لیے دنیا میں پھیل گئے کیا تبلیغی جماعت والے اپنی سو سالہ زندگی میں ایک بھی ایسی مثال پیش کر سکتے ہیں ؟ انکو یہ معلوم تھا کہ مسجدِ نبوی کی ایک نماز تمام دیگر مساجد میں پڑھی گئی ہزار نمازوں سے بہتر اور بیت اﷲ کی نماز ایک لاکھ نمازوں سے بہتر ہے (یعنی ایک ہزار اور ایک لاکھ گنا ثواب ہوتا ہے ) لیکن وہ اپنا حقیقی مقصد سمجھ گئے اور دنیا میں پھیل گئے ۔ لہٰذا آج لوگ تحقیق سے یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ دنیا کے فلاں علاقہ میں فلاں صحابی کی قبر ملی اور فلاں میں فلاں کی۔ اس سے ان عظیم و پاک نفوس کے کام کا اندازہ بخوبی لگا یا جا سکتا ہے ۔ اور پھر احادیث کی روشنی میں یہ بات بڑی وا ضح ہو چکی ہے کہ انبیاء کی وراثت صرف علم ہے جو کہ علمائے وقت حاصل کرتے ہیں ۔ کوئی مال و دولت نہیں اور نہ وہ وراثت تقسیم ہوتی ہے ۔لہٰذا یہ کام اب ہمارے ذمہ ہے اور چلتے چلتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور حدیث بھی سن لیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام افرادِ امت کو یہ کام کرنے کا احساس دلایا ہے اور فرمایا: (( بَلِّغُوْا عَنِّی وَلَوْ اٰیَۃ))
Flag Counter