Maktaba Wahhabi

118 - 559
جواب: ابلیس لعین نے مختلف شیاطین کو گمراہی پھیلانے کے لیے ذمہ داریاں سونپی ہیں، دوران نماز، نمازی کو خیالات میں مصروف کرنے کے لیے ایک شیطان تعینات ہے جس کا نام خنزب ہے، اس کا کام دوران نماز وسوسہ اندازی کرنا ہے۔ جیسا کہ سیدنا عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ یا رسول اللہ! شیطان میرے اور میری نماز نیز قراء ت کے درمیان حائل ہو کر میری نماز خلط ملط کر دیتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کام کے لیے ایک شیطان مقرر ہے جس کا نام خنزب ہے، جب تم اس کی وسوسہ اندازی محسوس کرو تو تم اس وقت اعوذ باللہ پڑھ لیا کرو اور اپنی بائیں جانب تین بار تھو تھو کر دیا کرو۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ہدایت پر عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے شیطان کی وسوسہ اندازی سے نجات دے دی۔[1] صورت مسؤلہ میں بھی سائل اسی قسم کے حالات سے دو چار ہے، اسے چاہیے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق عمل کرے، ان شاء اللہ وسوسہ اندازی اور برے خیالات ختم ہو جائیں گے۔ بہرحال نمازی کے لیے ضروری ہے کہ وہ وساوس سے بچتے ہوئے ان کے خلاف جنگ لڑے اور کثرت سے تعوذ پڑھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ اِنَّهٗ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ﴾[2] ’’اور اگر شیطان کی طرف سے آپ کو کوئی وسوسہ آنے لگے تو فوراً اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو، وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ شیطان کی وسوسہ اندازی کو اللہ تعالیٰ نے بطور خاص بیان کیا ہے بلکہ انسان کو گمراہ کرنے کا سب سے بڑا ہتھیار اور اس کا طریقہ واردات ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِO مَلِكِ النَّاسِۙ۰۰۲ اِلٰهِ النَّاسِO مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِO الَّذِيْ يُوَسْوِسُ فِيْ صُدُوْرِ النَّاسِO مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ﴾[3] ’’آپ کہہ دیں، میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں، لوگوں کے مالک اور ان کے معبود کی پناہ میں آتا ہوں، وسوسہ ڈالنے والے، پیچھے ہٹ کر دوبارہ عمل کرنے والے کی برائی سے وہ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ اندازی کرتا ہے جو جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔‘‘ نمازی کو چاہیے کہ وہ ابلیس کے خلاف اس طریقہ واردات سے نبردآزما رہے اور اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے کیوں کہ تنہا نمازی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ واللہ اعلم
Flag Counter