Maktaba Wahhabi

168 - 559
٭ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔[1] ٭ خود کو شر سے روکے رکھنا۔[2] ٭ اپنی بیوی سے ہم بستر ہونا۔ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اللہ کے رسول! انسان اپنی نفسانی خواہش پوری کرے تو یہ کیسے صدقہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بتاؤ، اگر وہ یہ خواہش حرام جگہ پوری کرے تو کیا اسے اس پر گناہ ہوتا ہے؟ اسی طرح اگر وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لیے اجر ہے۔‘‘[3] ٭ اچھی بات منہ سے نکالنا۔[4] ٭ کسی کو راستہ بتانا۔[5] ٭ ایک دفعہ الحمد للہ کہنا، ایک دفعہ سبحان اللہ کہنا،ایک دفعہ اللہ اکبر کہنا اور ایک دفعہ لا الہ الا اللہ کہنا۔[6] ٭ ایک دفعہ استغفر اللہ کہنا۔ [7] اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے جوڑوں کی تعداد کے مطابق اچھے کام کیے تو وہ اس طرح چلے گا گویا وہ خود کو دوزخ کی آگ سے آزادکر چکا ہو گا۔‘‘[8] رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس امت پر احسان کرتے ہوئے مزید فرمایا: ’’اِن تمام امور کی جگہ جو انسان چاشت کی دو رکعات پڑھتا ہے وہ اس کے لیے کفایت کرتی ہیں۔‘‘[9] اس سلسلہ میں دو باتوں کو پیش نظر رکھنا ہو گا۔ ٭ اشراق کے دو نفل انسان کو فرض عبادات سے کفایت نہیں کریں گے، فرض عبادات کو بہرحال ادا کرنا ہو گا۔ ٭ چاشت کی ادائیگی سے بندے پر واجب شکر کا حق اد اہو جاتا ہے مگر اس کو پڑھ لینے سے انسان مالی صدقات سے بری الذمہ نہیں ہوسکے گا۔ جوڑوں کا صدقہ ہر روز ادا کرنا ہو گا، اس لیے نیکی کے مذکورہ کام ایک دفعہ کر لینے سے کام نہیں چلے گا بلکہ انہیں ہر روز کرنا
Flag Counter