Maktaba Wahhabi

345 - 559
کی، لیکن ناگزیر اسباب کی بناء پر رخصتی نہ ہو سکی، اب میں واپس جائے ملازمت پر آ چکا ہوں، مجھے بیوی کا ویزہ نہیں مل رہا، تقریباً نکاح پر ایک سال گزر چکا ہے۔ مجھے کچھ دوستوں نے کہا ہے کہ تمہارا نکاح ختم ہو چکا ہے کیوں کہ نکاح کے بعد اس کی تکمیل ضروری تھی، اب میں پریشان ہوں۔ اس سلسلہ میں میری رہنمائی کریں۔ جواب: نکاح انسانی زندگی میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ بشرطیکہ آداب و شرائط اور اس کی حدود کو پیش نظر رکھ کر کیا جائے۔ نکاح کے بعد ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتا ہے، نئے نئے مسائل سے واسطہ پڑتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں شریعت سے راہنمائی لی جائے ۔ بصورت دیگر پریشانی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔ واضح رہے کہ نکاح کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل آداب کو ہونا ضروری ہے۔ ٭ عورت کے سرپرست کی برضا و رغبت اس نکاح پر آمادگی۔ ٭ بلا جبر و اکراہ عورت کی رضامندی۔ زبردستی نکاح نہیں ہوتا۔ ٭ ایجاب و قبول، ایجاب عورت کے سرپرست کی طرف سے پیشکش کا نام ہے اور خاوند کا اس پیشکش کو منظور کرنا قبول کہلاتا ہے۔ ایجاب و قبول نکاح کے لیے رکن اعظم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ٭ یہ ایجاب و قبول کم از کم دو عادل گواہوں کی موجودگی میں ہو۔ ان آداب سے عقد نکاح مکمل ہوجاتا ہے، اس سے عورت بیوی اور مرد اس کا خاوند بن جاتا ہے۔ اس کے بعد دونوں کے کچھ حقوق و فرائض ہیں جن کی پاسداری ضروری ہوتی ہے۔ پھر اس نکاح کے ختم ہونے کے کچھ اسباب ہیں، مثلاً: ٭ خاوند اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور عورت کی عدت ختم ہو جائے۔ ٭ بیوی، اپنے خاوند سے خلع حاصل کر لے، فیصلہ خلع سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ ٭ دونوں میں سے کوئی دین اسلام سے برگشتہ ہو جائے۔ صورت مسؤلہ میں عقد نکاح صحیح ہے اور اس عقد سے میاں بیوی بن چکے ہیں۔ اگرچہ بعض ناگزیر اسباب کی بناء پر رخصتی نہیں ہوئی، تاہم اس سے عقد نکاح پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا اور وہ اپنے اصل پر باقی ہے۔ سائل کے دوستوں نے جو کہا ہے کہ اب نکاح ختم ہو چکا ہے کیوں کہ نکاح کے بعد اس کی تکمیل نہیں ہوئی، یہ بات غلط ہے اور بے بنیاد ہے۔ البتہ جہلاء یہ کہتے ہیں کہ نکاح کے بعد اگر چھ ماہ کے اندر اندر ملاپ نہ ہو تو نکاح ختم ہو جاتا ہے۔ لیکن اللہ کی شریعت میں اس قسم کی شرط کا کوئی ذکر نہیں۔ اس مناسبت سے ہم یہ عرض کرنا ضروری خیال کرتے ہیں کہ علم کے بغیر فتویٰ دینا گمراہی ہے جس کی ہمیں اجازت نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی حفاظت و امان میں رکھے۔
Flag Counter